قعدہ اخیرہ کا ظاہری طریقہ اور باطنی ادب کیا ہے؟


سوال نمبر:434
قعدہ اخیرہ کا ظاہری طریقہ اور باطنی ادب کیا ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 26 جنوری 2011ء

زمرہ: عبادات  |  عبادات

جواب:

دو رکعت والی نماز ہو یا تین یا چار رکعت والی نماز قعدہ اخیرہ میں تشہد کے بعد دوردِ ابراہیمی پڑھیں اور اس کے بعد دعا ماثور پڑھ کر سلام پھیر لیں۔ قعدہ اخیرہ میں عورت کے بیٹھنے کا طریقہ جلسہ کی طرح ہوگا جو کہ گزشتہ سوال میں بیان کیا گیا ہے۔

تکبیر تحریمہ سے لے کر سجدہ کی ادائیگی تک کے سارے عمل میں انسان نماز کے ذریعے اپنا روحانی سفر طے کرتا ہے اور اس پر اﷲ تعالیٰ کی بے شمار رحمتوں، نعمتوں کے دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں لیکن جب نمازی قعدہ میں اپنے دونوں ہاتھوں کو رانوں پر رکھ کر تشہد کی حالت میں کہتا ہے :

التَّحِيَّاتُ ِﷲِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُهُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اﷲِ الصَّالِحِيْنَ، أَشْهَدُ أَنْ لَّا اِلٰهَ إِلَّا اﷲُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه وَرَسُوْلُه.

بخاری، الصحيح، کتاب العمل فی الصلاة، باب من سمی قوما أو سلّم فی الصلاة علی غيره مواجهة، وهو لا يعلم، 1 : 403، رقم : 1144

نمازی صدق دل سے سب کچھ اﷲ کے سپرد کر دیتا ہے تو پھر قعدہ اخیر میں اسے یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ اے بندے! تجھے جو کچھ عطا ہوا اسی بابرکت ہستی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل عطا کیا گیا۔ پس قعدہ اخیرہ کا باطنی ادب یہ ہوا کہ نمازی کو اس بات کا یقین ہو جائے کہ بارگاہِ خداوندی سے جو کچھ نصیب ہوتا ہے وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلۂ جلیلہ سے ہوتا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان اقدس ہے :

إِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَاﷲُ يُعْطِيْ.

بخاری، الصحيح، کتاب العلم، باب من يرد اﷲ به خيرا يفقهه فی الدين، 1 : 39، رقم : 71

’’(اﷲ کی عطاؤں اور نعمتوں کو) میں ہی تقسیم کرنے والا ہوں اور مجھے اﷲ تعالیٰ عطا فرماتا ہے۔‘‘

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔