جواب:
اسلام کی اعلیٰ تعلیمات میں اہلِ اسلام کو آپس میں گالم گلوچ سے سختی سے روکا گیا ہے اور ایسا کرنے پر شدید وعید سنائی گئی ہے۔ جب کسی عام مسلمان کو گالی دینا بدترین گناہ ہے تو زوجین جیسے مقدس رشتے میں اس قبیح حرکت کو کیسے برداشت کیا جاسکتا ہے؟ جس رشتے کا مقصد ہی آپس میں محبت و مودت، باہمی عزت و احترام اور سکون حاصل کرنا ہے‘ گالم گلوچ کے بعد اس رشتے میں کیا عزت و احترام بچے گا؟ اس کا اندازہ ہر صاحبِ عقل کر سکتا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:
وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ.
اور یہ (بھی) اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کئے تاکہ تم ان کی طرف سکون پاؤ اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی، بیشک اس (نظامِ تخلیق) میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔
الرُّوْم، 30: 21
جب میاں بیوی ایک دوسرے کو گالیاں دیں گے اور نفرت کریں گے تو کیا وہ مقصد حاصل ہو سکتا ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس رشتے کو قائم کیا ہے؟ یقیناً نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے:
سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ کُفْرٌ.
مسلمان کو گالی دینا فسق اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔
حدیث مبارکہ میں گالی دینے والے کو فاسق قرار دیا گیا ہے اور ایک روایت میں گالیاں شروع کرنے والے کو گناہگار ٹھہرایا گیا ہے:
عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ أَنَّ رَسُولَ ﷲِ قَالَ الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالَا فَعَلَی البَادِیئِ مَا لَمْ یَعْتَدِ الْمَظْلُومُ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب دو شخص ایک دوسرے کو گالیاں دیں تو اس کا گناہ ابتداء کرنے والے کو ہو گا بشرطیکہ مظلوم حد سے تجاوز نہ کرے۔
مسلم، الصحیح، 4: 2000، رقم: 2587
اور ایک مقام پر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
الْمُسْتَبَّانِ شَیْطَانَانِ یَتَهَاتَرَانِ وَیَتَکَاذَبَانِ.
آپس میں گالی گلوچ کرنے والے دونوں شیطان ہیں کہ ایک دوسرے کے مقابلے میں بد زبانی کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر جھوٹ باندھتے ہیں۔
ابن حبان، الصحیح، 13: 34، رقم: 5726، بیروت: مؤسسة الرسالة
شوہر کا اپنی بیوی کو یا بیوی کا شوہر کو گالیاں دینا بدترین عمل ہے، لیکن اس سے نکاح نہیں ٹوٹتا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔