جواب:
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُواْ بِاللّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُواْ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ.
فرما دیجئے کہ میرے ربّ نے (تو) صرف بے حیائی کی باتوں کو حرام کیا ہے جو ان میں سے ظاہر ہوں اور جو پوشیدہ ہوں (سب کو) اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کو اور اس بات کو کہ تم اﷲ کا شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور (مزید) یہ کہ تم اﷲ (کی ذات) پر ایسی باتیں کہو جو تم خود بھی نہیں جانتے۔
الْأَعْرَاف، 7: 33
اور سورہ النحل میں فرمایا:
إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ.
بیشک اللہ (ہر ایک کے ساتھ) عدل اور احسان کا حکم فرماتا ہے اور قرابت داروں کو دیتے رہنے کا اور بے حیائی اور برے کاموں اور سرکشی و نافرمانی سے منع فرماتا ہے، وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے تاکہ تم خوب یاد رکھو۔
النَّحْل، 16: 90
مذکورہ بالا آیات سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ بےحیائی کی باتوں سے منع فرماتا ہے اور اس نے بےحیائی کے فروغ کو غذاب کا سبب قرار دیا ہے۔ خدا تعالیٰ نے بےحیائی کے فروغ کو شیطان کا راستہ قرار دیا ہے۔ فرمایا:
إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ.
بیشک جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اور اللہ (ایسے لوگوں کے عزائم کو) جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
النُّوْر، 24: 21
ٹی وی پروگرامز میں چلائے جانے والے گانے فحش کلام اور عریاں رقص پر مبنی نہ ہوں تو فرمائش پر چلانا جائز ہے، تاہم یہ کوئی پسندیدہ کام نہیں ہے۔ اس کے برعکس اگر پروگرام کا مقصد ہی فحاشی و عریانی کا فروغ ہو تو پروگرام کے میزبان، پروڈیوسر سمیت تمام ٹیم گناہ گار ہے۔ اس کی آمدنی بھی جائز نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔