نظرِ بد کی حقیقت کیا ہے؟


سوال نمبر:4132
السلام علیکم! مفتی صاحب نظرِ بد کی حقیقت کیا ہے؟ اس کا اعلاج کیا ہے؟ اس سے بچاؤ کے مسنون اذکار کیا ہیں؟

  • سائل: چوہدری زیدمقام: ریاست ہائے متحدہ امریکہ
  • تاریخ اشاعت: 16 فروری 2017ء

زمرہ: تواہم پرستی

جواب:

نظر بد یا نظر لگنا ایک قدیم تصور ہے جو دنیا کی مختلف اقوام میں پایا جاتا ہے۔ اسلام کے صدرِ اوّل میں دشمنانِ اسلام نے اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے عرب کے ان لوگوں کی خدمات لینے کا ارادہ کیا جو نظر لگانے میں شہرت رکھتے تھے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ وہ جس چیز کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے دیکھتے ہیں ان کے دیکھتے ہی وہ چیز تباہ ہو جاتی۔ اللہ تعالیٰ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کے شر سے محفوظ رکھا اور ان بدنیتوں کے تمام حربے ناکام ہوگئے۔ ان کی اس شرانگیزی کو قرآن میں اس طرح سے بیان کیا ہے کہ:

وَإِن يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَيَقُولُونَ إِنَّهُ لَمَجْنُونٌO

اور بے شک کافر لوگ جب قرآن سنتے ہیں تو ایسے لگتا ہے کہ آپ کو اپنی (حاسدانہ بد) نظروں سے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے۔

الْقَلَم، 68: 51

اس آیت میں نظرِ بد میں نقصان کی تاثیر ہونے کا اشارہ ہے جو کسی دوسرے انسان کے جسم و جان پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔ چنانچہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ:

الْعَيْنُ حَقٌّ وَ نَهَی عَنِ الْوَشْمِ.

نظر کا لگ جانا حقیقت ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گودنے سے منع فرمایا۔

  1. بخاري، الصحيح، 5: 2167، رقم: 5408، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
  2. مسلم، الصحيح، 4: 1719، رقم: 2187، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
  3. أحمد بن حنبل، المسند، 2: 319، رقم: 8228، مصر: مؤسسة قرطبة

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

الْعَيْنُ حَقٌّ وَلَوْ کَانَ شَيْئٌ سَابَقَ الْقَدَرَ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا.

نظر حق ہے اگر کوئی چیز تقدیر کو کاٹ سکتی ہے تو نظر ہے اور جب تم سے (نظر کے علاج کے لیے) غسل کرنے کے لیے کہا جائے تو غسل کر لو۔

  1. مسلم، الصحيح، 4: 1719، رقم: 2188
  2. ابن حبان، الصحيح، 13: 473، رقم: 6107، بيروت: مؤسسة الرسالة

نظر بد کے برے اثرات ہوتے ہیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نظر بد سے بچاؤ کے لئے جھاڑ پھونک یعنی دم درود کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے دم کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا:

رُخِّصَ فِي الْحُمَةِ وَالنَّمْلَةِ وَالْعَيْنِ.

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین چیزوں کیلیٔے جھاڑ پھونک کی اجازت دی:

  1. نظر بد،
  2. بچھو وغیرہ کے کاٹے پر،
  3. پھوڑے پھنسی کے لئے۔
  1. مسلم، الصحيح، 4: 1725، رقم: 2196
  2. أحمد بن حنبل، المسند، 3: 118، رقم: 12194
  3. ترمذي، السنن، 4: 393، رقم: 2056، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي

بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا:

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَمَرَنِي رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَوْ أَمَرَ أَنْ يُسْتَرْقَی مِنَ الْعَيْنِ.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ مجھے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا یا حکم دیا کہ نظر بد لگنے کا دم کیا کرو۔

  1. بخاري، الصحيح، 5: 2166، رقم: 5406
  2. مسلم، الصحيح، 4: 1725، رقم: 2195

ایک حدیث مبارکہ میں ہے:

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم رَأَی فِي بَيْتِهَا جَارِيَةً فِي وَجْهِهَا سَفْعَةٌ فَقَالَ اسْتَرْقُوا لَهَا فَإِنَّ بِهَا النَّظْرَةَ.

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے گھر کے اندر ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر نشانات تھے۔ ارشاد فرمایا کہ اس پر کچھ پڑھ کر دم کرو کیونکہ اس کو نظر لگ گئی ہے۔

  1. بخاري، الصحيح، 5: 2167، رقم: 5407
  2. مسلم، الصحيح، 4: 1725، رقم: 2197

نظر بد سے علاج کے لئے معوذتین پڑھ کر دم کیا جائے اور یہ دعا بھی کی جائے جو حدیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ زوجہ مطہرہ نبی کریم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب نبی بیمار ہوتے تو جبرئیل علیہ السلام آکر آپ کو دم کرتے اور یہ کلمات کہتے:

بِاسْمِ اﷲِ يُبْرِيکَ وَمِنْ کُلِّ دَائٍ يَشْفِيکَ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ وَشَرِّ کُلِّ ذِي عَيْنٍ.

اللہ کے نام سے، وہ آپ کو تندرست کرے گا، اور ہر بیماری سے شفا دے گا اور حسد کرنے والے حاسد کے ہر شر سے اور نظر لگانے والی آنکھ کے ہر شر سے آپ کو اپنی پناہ میں رکھے گا۔

قرآن مجید کی آخری دو سورتوں کو معوذتین کہتے ہیں ان میں بھی پناہ مانگی گئی ہے۔ لہٰذا اُن سے بھی نظربد کا علاج کیا جاتا ہے:

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ کَانَ يَنْفُثُ عَلَی نَفْسِهِ فِي الْمَرَضِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ فَلَمَّا ثَقُلَ کُنْتُ أَنْفِثُ عَلَيْهِ بِهِنَّ وَأَمْسَحُ بِيَدِ نَفْسِهِ لِبَرَکَتِهَا.

حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم اپنے اس مرض کے اندر جس میں آپ کا وصال ہوا معوذات پڑھ کر اپنے اوپر دم کیا کرتے تھے۔ جب آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو میں انہیں پڑھ کر آپ پر دم کیا کرتی اور بابرکت ہونے کے باعث آپ کے دستِ اقدس کو آپ کے جسم اطہر پر پھیرا کرتی۔

  1. بخاري، الصحيح، 5: 2165، رقم: 5403
  2. مسلم، الصحيح، 4: 1723، رقم: 2192

درج بالا آیات و روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ نظرِ بد کوئی وہمہ یا توہم پرستی نہیں بلکہ حقیقت ہے جس کے اثرات ظاہر ہونے پر دَم کرانا درست ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری