جواب:
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمامہ شریف باندھا اور ٹوپی مبارک بھی پہنی، لہٰذا یہ دونوں عمل ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ میں شامل ہیں جیسا کہ درج ذیل مستند احادیث مبارکہ سے ثابت ہے:
عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ قَالَ: کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ قَدْ أَرْخَی طَرَفَيْهَا بَيْنَ کَتِفَيْهِ.
حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ گویا میں (اس وقت بھی تصور میں) رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر مبارک پر تشریف فرما دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیاہ عمامہ شریف باندھا ہوا ہے اور اُس کے دونوں شملوں کو اپنے مبارک کندھوں کے درمیان لٹکایا ہواہے۔
اور درج ذیل حدیث مبارکہ میں بھی سیاہ عمامہ باندھ کر مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا ذکر ہے:
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم دَخَلَ يَوْمَ فَتْحِ مَکَّةَ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتح مکہ کے روز سیاہ عمامہ باندھے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے۔
عمامہ شریف کا شملہ دونوں کندھوں کے درمیان ہونے کا ذکر ہے:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم إِذَا اعْتَمَّ سَدَلَ عِمَامَتَهُ بَيْنَ کَتِفَيْهِ.
حضرت (عبد اﷲ) بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب عمامہ شریف باندھتے تو اُس کا شملہ اپنے دونوں کندھوں کے درمیان رکھتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مرض وصال کے ایام میں سر پر زرد صافہ باندھنا ثابت ہے:
عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ، فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِیهِ، وَعَلَی رَأْسِهِ عِصَابَةٌ صَفْرَائُ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا فَضْلُ، قُلْتُ: لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اﷲِ، قَالَ: اشْدُدْ بِهَذِهِ الْعِصَابَهِ رَأْسِي، قَالَ: فَفَعَلْتُ، ثُمَّ قَعَدَ فَوَضَعَ کَفَّيْهِ عَلَی مَنْکِبَيَّ ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ فِي الْمَسْجِدِ.
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض وصال کے ایام میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر مبارک پر زرد رنگ کا صافہ تھا۔ میں نے سلام عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے فضل! میں نے عرض کیا: لبیک یا رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اِس صافہ سے میرا سر کَس کر باندھ دو۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کر بیٹھے اور اپنے دونوں دست مبارک میرے کندھوں پررکھ کر کھڑے ہوئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے۔
زعفران سے رنگا ہوا عمامہ شریف باندھنا بھی ثابت ہے:
عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ جَعْفَرٍ رضی الله عنه، قَالَ: رَأَيْتُ عَلَی النَّبِیِّ صلی الله عليه وآله وسلم ثَوْبَيْنِ، مَصْبُوْغَيْنِ بِزَعْفَرَانٍ وَرِدَائٍ وَعَمَامَةٍ.
حضرت عبد اﷲ بن جعفر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم اَطہر پر زعفران میں رنگے ہوئے دو کپڑے، چادر اور عمامہ مبارک دیکھے۔
عمامہ شریف باندھنے کا طریقہ مبارک بھی بیان کیا گیا ہے:
عَنْ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: کَانَ يُدِيْرُالْعَمَامَةَ عَلٰی رَأْسِهِ وَيَغْرِزُهَا مِنْ وَرَائِهِ، وَيُرْسِلُ لَهَا زُؤَابَةً بَيْنَ کَتِفَيْهِ.
حضرت (عبد اللہ) بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عمامہ شریف باندھتے ہوئے اُسے گولائی میں سرِ اقدس کے گرد لپیٹتے اور آخری حصہ کو سرِاقدس کی پچھلی جانب اُڑس لیتے اور ایک کنارہ دونوں مبارک کندھوں کے درمیان لٹکائے رکھتے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ٹوپی مبارک بھی پہنی جس کا ذکر روایات میں موجود ہے:
عَنْ أَبُوْحَنِيْفَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَؤاحٍ، عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قاَلَ: کَانَ لِرَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَلَنْسُوَةٌ شَامِيَةٌ بَيْضَاءُ.
امام اعظم ابوحنیفہ بواسطہ حضرت عطاء بن ابی رباح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک سفید شامی ٹوپی مبارک تھی۔
خوارزمي، جامع المسانيد للإمام أبيحنيفه، 1: 198، بيروت، لبنان: دار الکتب العلمية
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ يَلْبَسُ قَلَنْسُوَةً بَيْضَاءَ.
حضرت (عبد اللہ) ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفید ٹوپی مبارک پہنا کرتے تھے۔
مذکورہ بالا تصریحات کی روشنی میں اب آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔