جواب:
سگریٹ نوشی ان ممنوعات میں سے ہے جو خبیث، نقصاندہ اورگندی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالی کا ارشادہے:
وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ.
(نبی مکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم) ان (اہلِ ایمان) کے لیے پاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اورخبائث کو حرام کرتے ہيں۔
الأعراف: 157
سگریٹ نوشی سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات واضح ہیں، یہی وجہ ہے کہ سارى انسانیت اس كے خلاف جنگ میں مصروف ہے یہاں تک کہ سگریٹ بنانے والے بھی ہر ڈبی پر 'مضر صحت ہے' لکھ کر اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔ شرعِ متین کا تو اولین مقصد ہی انسانی جان و مال کی حفاظت ہے اور اسی لیے ہر نقصاندہ و ضرر رساں شے حکمِ شریعت کی رو سے ممنوع ہے۔ اللہ تعالی کا ارشادہے:
وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ.
اپنے آپ کوقتل نہ کرو۔
النساء: 29
اور:
وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ.
اپنے آپ کو ہلاکت ميں مت ڈالو۔
البقرة: 195
جب یہ واضح ہوگیا کہ سگریٹ نوشی نقصاندہ اور ممنوع ہے تو اس کا استعمال، اس کی بیع و شراء اور تجارت بھی جائز نہیں ہے۔ اس لیے سگریٹ پینا، اسے تیار کرنا، تیاری کا حصہ بننا اور اس کی خرید و فرخت کرنا جائز نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔