جواب:
إِذَا اسْتَجْمَرَ اسْتَجْمَرَ بِالْأَلُوَّةِ غَيْرَ مُطَرَّاةٍ وَبِکَافُورٍ يَطْرَحُهُ مَعَ الْأَلُوَّةِ ثُمَّ قَالَ هَکَذَا کَانَ يَسْتَجْمِرُ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم.
کبھی کبھی خوشبو کی دھونی لیتے، جس میں کسی اور چیز کی آمیزش نہ ہوتی اور کبھی عود میں کافور ملا کر دھونی لیتے۔ پھر فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی اسی طرح دھونی لیا کرتے تھے۔
ایک اور روایت جس میں حضرت حمید الطویل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حجام کی مزدوری کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا:
احْتَجَمَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم حَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ وَأَعْطَهُ صَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَکَلَّمَ مَوَالِيَهُ فَخَفَّفُوا عَنْهُ وَقَالَ إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةُ وَالْقُسْطُ الْبَحْرِيُّ وَقَالَ لَا تُعَذِّبُوا صِبْيَانَکُمْ بِالْغَمْزِ مِنَ الْعُذْرَةِ وَعَلَيْکُمْ بِالْقُسْطِ.
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور ابو طیبہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پچھنے لگائے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دو صاع اناج مرحمت فرمایا اور اس کے مالکوں سے گفتگو کی تو انہوں نے اس کے کام میں تخفیف کردی۔ نیز فرمایا کہ جن چیزوں کے ساتھ تم علاج کرتے ہو ان میں بہترین پچھنے لگوانا اور قسط بحری کا استعمال ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنے بچوں کو گلے دبا کر تکلیف نہ دیا کرو اور قسط کو ضرور استعمال کیا کرو۔
حضرت علامہ علی بن سلطان محمد القاری رحمہ اﷲ مذکورہ بالا حدیث مبارکہ کی شرح میں لکھتے ہیں:
القسط: یہ عقاقیر (گھاس‘ جڑی بوٹی) کی ایک قسم ہے جو اچھی خوشبو کے لیے مشہور ہے، اس سے نفاس والی عورتوں اور بچوں کو دھونی دی جاتی ہے۔ قسط کی دو اقسام ہیں: البحری یہ سفید رنگ کی ہوتی ہے، القسط الهندی جو کالے رنگ کی خوشبودار گھاس ہے۔ اسے عنبرِ خام بھی کہتے ہیں۔ بعض لوگ اس سے عودالهندی مراد لیتے ہیں جو علاج میں استعمال ہوتی ہے۔ بعض اس سے اخيارِ شنبر مراد لیتے ہیں۔
صاحب قاموس نے القِسط (زیر کے ساتھ) سے عدل، حصہ اور مکیال مراد لیا ہے۔ مکیال اس پیمانے کو کہتے ہیں جس میں نصف صاع آتا ہے اور اس کے ساتھ بسا اوقات وضو بھی کیا جاتا ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ ’ان النساء من اسفہ السفہاء الاصاحبۃ القسط والسراج‘ گویا اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراد وہ عورت ہے جو شوہر کی خدمت کرتی ہو، وضو کراتی ہو، اس کے برتن کی حفاظت کرتے ہو اور اس کے پاس چراغ لیکر کھڑی ہوتی ہو۔ اور القُسط (پیش کے ساتھ) سے عودِ ہندی مراد ہے جو جگر کے لیے بہت مفید ہے اور اس کا پینا بخار میں کارآمد ہے۔ نزلہ زکام اور وباء کے لیے اس کی دھونی مفید ہے۔
ملا علی قاری، مرقاة المفاتيح، 8: 351، بيروت، لبنان، دارالکتب العلمية
مذکورہ تصریح سے واضح ہوتا ہے کہ بیماری کے علاج اور خوشبو کے حصول کے لیے جڑی بوٹیوں کی دھونی لینا سنت سے ثابت ہے۔ آج کل اس کی جدید صورتیں بھی موجود ہیں، جیسے بعض ادویات سونگھنے، بھاپ لینے اور جلد پر لگانے سے اثرانداز ہوتی ہیں۔ یہ جڑی بوٹیوں سے ہی تیار شدہ ہوتی ہیں۔
اسلام میں دَم اور تعویذ کا تصور جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:
دم درود اور تعویزات کی شرعی حیثیت
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔