کیا معلق طلاق واپس لی جاسکتی ہے؟


سوال نمبر:3968
السلام علیکم! میں‌ ایک دفعہ لڑائی کے دوران غصے میں اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تم نے دوبارہ سونے کے گلوبند کی بات کی تو تمہیں‌ ایک طلاق۔ اب پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ کیا واقعی اس طرح طلاق ہو جاتی ہے؟ اگر میری بیوی اس کے بارے میں بات کرے گی تو کیا واقعی اسے طلاق ہو جائے گی؟ اگر میں یہ شرط واپس لینا چاہو‌ں تو اس کا کیا حکم ہے؟

  • سائل: عدیل ریاضمقام: ڈبلن، آئرلینڈ
  • تاریخ اشاعت: 21 جولائی 2016ء

زمرہ: طلاق  |  تعلیق طلاق

جواب:

طلاق جب کسی شرط کے ساتھ مشروط اور معلق کر دی جائے تو شرط واپس نہیں لی جاسکتی، شرط پوری ہونے پر طلاق واقع ہو جاتی ہے۔

آپ نے طلاق کو اس  شرط کے ساتھ مشروط کیا کہ ’اگر آپ کی بیوی نے سونے کے (مخصوص) گلوبند کے بارے میں بات کی تو اسے ایک طلاق‘، جب شرط پائی جائے گی یعنی جب آپ کی بیوی سونے کے (مخصوص) گلوبند کے بارے میں بات کرے گی تو اس سے طلاقِ رجعی ہو جائے گی، جس کے بعد آپ رُجوع کرسکتے ہیں۔ رُجوع سے مراد یہ ہے کہ آپ یا تو زبان سے کہہ دیں کہ میں نے طلاق واپس لے لی، یا بیوی کو ہاتھ لگا لیں، یا اس سے صحبت کرلیں۔ زبان سے یا فعل سے رُجوع کرلینے کے بعد طلاق کا اثر ختم ہوجائے گا، نئے نکاح کی ضرورت نہیں۔ اگر شرط نہیں پائی جاتی یعنی وہ سونے کے (مخصوص) گلوبند کے بارے میں بات نہیں کرتی تو اسے طلاق نہیں ہوگی۔

مشروط طلاق سے متعلق مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

مشروط طلاق کا کیا حکم ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری