جواب:
وقت کی قلت کے سبب اگر فوری غسل کرنا ممکن نہ ہو تو حالتِ جنابت میں سحری کرنا جائز ہے۔ حضرت ابوبکر بن عبد الرحمن رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں اپنے والد ماجد کے ساتھ گیا۔ یہاں تک کہ ہم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ انہوں نے فرمایا:
اَشْهَدُ عَلَی رَسُولِ اﷲِ إِنْ کَانَ لَيُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلَامٍ ثُمَّ يَصُومُهُ ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَی اُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ مِثْلَ ذَلِکَ.
’’میں گواہی دیتی ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اگر احتلام سے (ہی) نہیں، جماع سے جنابت کی حالت میں صبح ہوتی تو روزہ رکھ لیا کرتے۔ پھر ہم حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اُنہوں نے بھی اسی طرح فرمایا۔‘‘
لہٰذا مجبوری کی وجہ سے حالتِ جنابت میں سحری کر سکتے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔