اگر طلاق الفاظِ کنایہ کے ساتھ مشروط ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3816
السلام علیکم! جناب میں اک زناکار آدمی تھا۔ شادی کے بعد بھی میں اس گناہ کو نہ چھوڑ سکا۔ پھر میں نے توبہ کرلی اور عہد کیا کہ کہ اگر میں نے ایک مہینے میں زنا کیا تو مجھ پر اپنی بیوی حرام ہوگی۔ چونکہ میں اپنی بیوی سے کافی محبت کرتا ہوں اس وجہ سے سخت شرط رکھی۔ لیکن کچھ دن بعد میں نے یہ مکروہ کام کردیا۔ اب پہلی تو مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ میں نے طلاق کے الفاظ کتنے بولے تھے۔ کیا مجھ پر بیوی حرام ہوگئی؟ کیونکہ مجھے علم نہیں ہے کہ میں نے کتنی دفعہ طلاق کا لفظ استعمال کیا ہے ایک دو یا تین۔ اور دوسری یہ کہ صرف مجھے ہی پتہ ہے اس شرط کے متعلق۔ راہنمائی کیجئے۔

  • سائل: احمدمقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 19 فروری 2016ء

زمرہ: طلاق  |  تعلیق طلاق

جواب:

اگر آپ نے طلاق کو اس شرط کے ساتھ مشروط کیا تھا کہ ’اگر میں نے زنا کیا تو مجھ پر میری بیوی حرام ہوگی‘ تو شرط پائے جانے سے یعنی زنا کرنے سے طلاق واقع ہوگئی اور آپ کا نکاح ختم ہو گیا۔ کیونکہ ’طلاقِ مشروط‘ کا قاعدہ ہے کہ:

و اذا اضافه الیٰ شرط وقع عقيب الشرط.

اور اگر خاوند نے طلاق کو شرط کے ساتھ مشروط کیا، جب شرط پائی جائے گی تو طلاق واقع ہو جائے گی۔

الشيخ نظام و جماعة من علماء الهند، الفتاویٰ الهنديه، 420، دارالفکر

اس صورت میں بغیر تجدید نکاح کے رجوع نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ جب اشارہ کنایہ میں طلاق دی جائے تو بیوی فوراً نکاح سے نکل جاتی ہے اور شوہر کو رُجوع کا حق نہیں رہتا، البتہ عدّت کے اندر بھی اور عدّت ختم ہونے کے بعد بھی دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔

لیکن اگر آپ نے شرط لگاتے ہوئے طلاق کا لفظ بولا تھا تو پھر شرط پائے جانے پر اتنی بار ہی طلاق واقع ہوگی جتنی بار آپ نے طلاق کے الفاظ بولے تھے۔ اگر آپ نے کہا تھا کہ ’اگر میں زنا کروں تو میری بیوی کو ایک طلاق‘ تو ایک طلاق واقع ہوئی، اور اگر تین کی شرط لگائی تھی تو تین واقع ہو گئیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری