کیا فاریکس (فارن کرنسی ایکسچینج) کا کاروبار جائز ہے؟


سوال نمبر:3498
السلام علیکم مفتی صاحب!‌ کیا فوریکس (ایسی تجارت جس میں زر کی تجارت کی جاتی ہے، یعنی ایک ملک کے زر کے بدلے دوسرے ملک کا زر خریدا جاتا ہے۔ ہر ملک کے زر کی دوسرے ملک کے زر کی شرح منڈی میں مختلف ہوتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اوتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے) کا کاروبار جائز ہے؟ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے غیر ملکی کرنسی خریدی جاتی ہے، یہ مکمل ملکیت میں‌ ہوتی ہے۔ پھر آن لائن فاریکس ٹریڈنگ کمپنی کو بھیجی جاتی ہے۔ اس کے بعد کرنسی یا زرمبادلہ کا آن لائن کاروبار کیا جاتا ہے۔ آپ جب چاہیں اپنی رقم اور منافع لے سکتے ہیں۔ براہِ کرم راہنمائی فرمائیں۔

  • سائل: محمد نویدمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 11 فروری 2015ء

زمرہ: خرید و فروخت (بیع و شراء، تجارت)  |  جدید فقہی مسائل

جواب:

فاریکس ٹریڈنگ یعنی ایک ملک کی کرنسی کے بدلے کمی بیشی کے ساتھ دوسرے ملک کی کرنسی کی خرید و فرخت جائز ہے۔ عام طور پر آن لائن ٹریڈنگ میں خرید و فرخت صرف زبانی جمع خرچ یا ہوائی باتیں ہی ہوتی ہیں۔ اس کی بجائے اگر خرید و فرخت کا حقیقی وجود ہو یعنی مبیع اور ثمن کے تعیّن کے ساتھ بائع اور مشتری کی ملکیت بھی ثابت ہو تو یہ تجارت حقیقی وجود رکھتی ہے۔ ایسی تجارت خواہ عام طریقہ سے کی جائے یا اکاؤنٹس کے ذریعے جائز ہے۔

مذکورہ کاروبار بھی اگر ان شرائط کو پورا کرتا ہے تو جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی