جواب:
: نماز سے پہلے وضو اس لیے ضروری ہے کہ یہ حکم الٰہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں فرمایا ہے :
يَأَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَکُمْ وَأَيْدِيَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُؤُ وْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَيْنِ.
المائدة، 5 : 6
’’اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کے لیے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لیے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)۔‘‘
نماز سے پہلے وضو کی فرضیت و اہمیت احادیث مبارکہ سے بھی ثابت ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’تم میں سے بغیر وضو کسی شخص کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ وضو نہ کرلے۔‘‘
مسلم، صحيح کتاب الطهارة، باب وجوب الطهارة للصلة، 1 : 204، رقم : 225
اس کے علاوہ حضرت جابر بن عبد اللہ اور حضرت انس بن مالک علیہم السلام سے مروی ہے کہ جب سورہ توبہ کی آیت نمبر 108 نازل ہوئی :
فِيْهِ رِجَالٌ يُّحِبُّوْنَ اَنْ يَتَطَهَّرُوْاط وَاﷲُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِيْنَo
’’اس میں ایسے لوگ ہیں جو (ظاہراً و باطناً) پاک رہنے کو پسندکرتے ہیں، اور اﷲ طہارت شعار لوگوں سے محبت فرماتا ہےo‘‘
تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
يَا مَعْشَرَ الأنْصارِ إِنَّ اﷲَ قَدْ أَثْنَی عَلَيْکُمْ فِی الطُّهُوْرِ فَمَا طُهُوْرُکُمْ؟ قَالُوْ : نَتَوَضَّأُ لِلصلَةِ وَنَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ وَنَستَنْجِی بِالْمَاءِ، قَالَ : فَهُوَ ذَاکَ فَعَلَيْکُمُوْهُ.
ابن ماجه، السنن، کتاب الطهارة وسننها، باب الاستنجاء بالماء، 1 : 205، رقم : 355
’’اے گروہِ انصار! اللہ تعالیٰ نے طہارت کے بارے میں تمہاری تعریف کی ہے تو بتاؤ تمہاری طہارت کیا ہے؟ انہوں نے عرض کی : ہم نماز کے لیے وضو کرتے ہیں، جنابت کی حالت میں غسل کرتے ہیں اور پانی سے استنجاء کرتے ہیں۔ فرمایا : یہی تو وہ بات ہے، اسے اپنے اوپر لازم رکھو۔‘‘
مندرجہ بالا احادیث کی روشنی میں امت کا اس پر اجماع ہے کہ بغیر طہارت کے نماز پڑھنا حرام ہے، خواہ وہ طہارت وضو سے حاصل کی جائے یا تیمم سے، خواہ فرض نماز پڑھنی ہو یا نفل، سجدہ تلاوت کرنا ہو یا سجدہ شکر۔ لہٰذا نماز ایک قلعہ ہے اور وضو اس کا دروازہ۔
مسئلہ:بغیر وضو نماز کا عقیدتاً صحیح جاننا کفر ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔