جواب:
المدد یا غوث اعظم یا غوث الاعظم دستگیر کہنا شرعاً جائز ہے، شرک نہیں ہے۔ کہنے والا یقین سے جانتا ہے کہ مدد در حقیقت اﷲ تعالیٰ ہی فرمانے والا ہے۔ میں، آپ یا غوث پاک یا کوئی اور اﷲ پاک کی مدد کے مظاہر اور وسیلہ ہیں جبکہ منع کرنے والے تو خود رات دن سرمایہ داروں سے، جاگیرداروں سے، باہر کی حکومتوں سے پیسے لیتے ہیں، مانگتے ہیں اور اسی مانگے تانگے پر عیش کرتے ہیں۔ قربانی کی کھالیں، ماہوار چندہ، زکوٰۃ، عشر، صدقہ و خیرات کیا کچھ نہیں مانگتے ؟ تو پھر انہیں بھی شرک کا پیمانہ ایک رکھنا چاہیے، کیا جو چیز نبی ولی سے مانگنا شرک ہے وہی چیز دوسروں سے مانگنا شرک نہیں؟ گویا یہ خود مانگیں تو جائز، کوئی اور مانگے تو حرام اور شرک۔
گلیوں، بازاروں اور چوکوں میں اتنے بڑے بڑے بینز، فلیکس اور بورڈز کیوں لگے ہوئے ہوتے ہیں کہ زکوٰۃ، عشر، فطرانہ، صدقات اور عطیات کے ذریعے ہماری مدد کیجئے؟ جگہ جگہ کیمپ کیوں لگائے بیٹھے ہیں؟ براہ راست اﷲ سے ہی کیوں نہیں مانگ لیتے؟
مزید وضاحت کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی درج ذیل کتابیں ملاحظہ فرمائیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔