کیا غوث الاعظم دستگیر کہنا شرک ہے؟


سوال نمبر:3131
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ کیا غوث الاعظم دستگیر کہنا شرک ہے؟ کیوں‌ کے اللہ کے سوا کوئی مدد نہیں‌ کر سکتا؟ اور جب کسی بزرگ نے اللہ کے حکم سے ہی مدد کرنی ہے تو اللہ سے ہی کیوں نہ مانگ لیا جائے؟

  • سائل: بشرامقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 09 اپریل 2014ء

زمرہ: توسل  |  شرک  |  عقائد

جواب:

المدد یا غوث اعظم یا غوث الاعظم دستگیر کہنا شرعاً جائز ہے، شرک نہیں ہے۔ کہنے والا یقین سے جانتا ہے کہ مدد در حقیقت اﷲ تعالیٰ ہی فرمانے والا ہے۔ میں، آپ یا غوث پاک یا کوئی اور اﷲ پاک کی مدد کے مظاہر اور وسیلہ ہیں جبکہ منع کرنے والے تو خود رات دن سرمایہ داروں سے، جاگیرداروں سے، باہر کی حکومتوں سے پیسے لیتے ہیں، مانگتے ہیں اور اسی مانگے تانگے پر عیش کرتے ہیں۔ قربانی کی کھالیں، ماہوار چندہ، زکوٰۃ، عشر، صدقہ و خیرات کیا کچھ نہیں مانگتے ؟ تو پھر انہیں بھی شرک کا پیمانہ ایک رکھنا چاہیے، کیا جو چیز نبی ولی سے مانگنا شرک ہے وہی چیز دوسروں سے مانگنا شرک نہیں؟ گویا یہ خود مانگیں تو جائز، کوئی اور مانگے تو حرام اور شرک۔

گلیوں، بازاروں اور چوکوں میں اتنے بڑے بڑے بینز، فلیکس اور بورڈز کیوں لگے ہوئے ہوتے ہیں کہ زکوٰۃ، عشر، فطرانہ، صدقات اور عطیات کے ذریعے ہماری مدد کیجئے؟ جگہ جگہ کیمپ کیوں لگائے بیٹھے ہیں؟ براہ راست اﷲ سے ہی کیوں نہیں مانگ لیتے؟

مزید وضاحت کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی درج ذیل کتابیں ملاحظہ فرمائیں۔

  1. مسئلہ استغاثہ اور اس کی شرعی حیثیت
  2. عقیدہ توسل

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی