جواب:
قرآن مجید میں ہے:
ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّىo فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىo فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَىo
پھر وہ (ربّ العزّت اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے) قریب ہوا پھر اور زیادہ قریب ہوگیا٭o پھر (جلوۂ حق اور حبیبِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں صرف) دو کمانوں کی مقدار فاصلہ رہ گیا یا (انتہائے قرب میں) اس سے بھی کم (ہو گیا)o پس (اُس خاص مقامِ قُرب و وصال پر) اُس (اﷲ) نے اپنے عبدِ (محبوب) کی طرف وحی فرمائی جو (بھی) وحی فرمائیo
النجم، 53 : 8-10
مذکورہ بالا آیات کے علاوہ آپ مزید سورہ بنی اسرائیل کوابتدا سے اور سورہ نجم پڑھ لیں امید ہے آپ کے تمام شکوک دور ہو جائیں گے۔ پھر بھی وضاحت کی ضرورت ہے تو مختلف تفاسیر میں ان آیات کی وضاحت مل جائے گی۔
مزید
مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
حضور (ص) نے اللہ تعالی کو شب معراج کس صورت میں دیکھا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔