جواب:
ہر نیا کام بدعت ہوتا ہے لیکن ایک اچھی بدعت ہوتی ہے اور ایک بری بدعت ہوتی ہے۔ اچھی بدعت اسلام میں جائز ہے۔ بدعت کہہ کر ہر اچھے کام سے لوگوں کو نیکی سے محروم نہیں کرنا چاہیے۔ لہذا جنازے کے ساتھ کلمہ پڑھنے یا دیگر ذکر واذکار کرنے سے منع کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ جو منع کرے وہ ثبوت پیش کرے نہ کہ اچھا کام کرنے والے۔ کیونکہ منع کے لیے دلیل ہوتی ہے، جائز کے لیے دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس طرح تو اگر ہر اچھے کام کو بدعت قرار دے کر لوگوں کو نیکی سے محروم کیا جائے تو بہت سے اچھے کام ایسے ہیں جن کو مولوی صاحب خود بھی کرتے ہیں لیکن بدعت نہیں کہتے کیونکہ ان میں مولوی صاحب کا فائدہ ہے۔ مثلا پکی مسجدیں، مینار، مسجد میں لائٹیں، پنکھے، اے سی، لاؤڈ اسپیکرز، واشرومز، گاڑیاں، جہاز وغیرہ سب بدعت ہیں لیکن جائز ہیں کیونکہ انسان کے لیے فائدہ مند ہیں۔
لہذا جنازے کے ساتھ اونچی آواز سے کلمہ پڑھنے سے کہیں منع نہیں کیا گیا، اس لیے یہی اس کے پڑھنے کے لیے سب سے بڑا ثبوت ہے۔ جو منع کرے وہ منع کی دلیل پیش کرے، نہ ہی اس میں کوئی قباحت ہے جس وجہ سے منع کیا جائے۔
مزید مطالعہ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی درج ذیل کتب پر کلک کریں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔