جواب:
درج ذیل احادیث میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جنت میں پہلے داخل ہونا ثابت ہوتا ہے۔
عن أنس بن مالک قال : قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم أنا أکثر الانبياء تبعا يوم القيامة وأنا أول من يقرع باب الجنة.
'حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن تمام انبیاء سے زیادہ میرے پیروکار ہوں گے اور سب سے پہلے میں جنت کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا۔'
عن أبی سعيد رضی الله عنه قال : قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم : أنا سيد ولد آدم يوم القيامة ولا فخر، وبيدی لواء الحمد ولا فخر، وما من نبی يومئذ آدم فمن سواه الا تحت لوائی، وأنا اول من تنشق عنه الارض ولا فخر، قال : فيفزع الناس ثلاث فزعات فياتون آدم .... فذکر الحديث الی أن قال : فياتوننی فانطلق معهم، قال ابن جدعان : قال أنس رضی الله عنه : فکأنی أنظر الی رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم قال : فاخذ بحلقة باب الجنة فأقعقعها فيقال : من هذا؟ فيقال : محمد فيفتحون لی ويرحبون بی فيقولون : مرحبا فأخر ساجد فيلهمنی الله من الثناء والحمد فيقال لی : ارفع راسک وسل تعظ واشفع تشفع وقل يسمع لقولک وهو المقام المحمود الذی قال الله : (عَسَى أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا)
(الاسراء، 17 : 79)
'حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : میں روز قیامت (تمام) اولاد آدم کا قائد ہوں گا اور مجھے (اس پر) فخر نہیں، حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا اور کوئی فخر نہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام اور دیگر تمام انبیاء کرام اس دن میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں۔ اور میں پہلا شخص ہوں گا جس سے زمین شق ہو گی اور کوئی فخر نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : لوگ تین بار خوفزدہ ہوں گے پھر وہ حضرت آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر شفاعت کی درخواست کریں گے۔ پھر مکمل حدیث بیان کی یہاں تک کہ فرمایا : پھر لوگ میرے پاس آئیں گے (اور) میں ان کے ساتھ (ان کی شفاعت کے لیے) چلوں گا۔ ابن جدعان (راوی) کہتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا : گویا کہ میں اب بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں جنت کے دروازے کی زنجیر کھٹکھٹاؤں گا، پوچھا جائے گا : کون؟ جواب دیا جائے گا : حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ چنانچہ وہ میرے لیے دروازہ کھولیں گے اور مرحبا کہیں گے۔ میں (بارگاہ الہی میں) سجدہ ریز ہو جاؤں گا تو اللہ تعالی مجھ پر اپنی حمد وثناء کا کچھ حصہ الہام فرمائے گا۔ مجھے کہا جائے گا: سر اٹھایئے، مانگیں عطا کیا جائے گا۔ شفاعت کیجئے، قبول کی جائے گی، اور کہئے آپ کی بات سنی جائے گی۔ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:) یہی وہ مقام محمود ہے جس کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا: 'یقینا آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر فائز فرمائے گا (یعنی وہ مقامِ شفاعتِ عظمٰی جہاں جملہ اوّلین و آخرین آپ کی طرف رجوع اور آپ کی حمد کریں گے)۔'
لہذا معلوم ہوا مرد جنت میں پہلے داخل ہونگے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔