زکوٰۃ فرض ہونے کی شرائط کیا ہیں؟


سوال نمبر:259
زکوٰۃ فرض ہونے کی شرائط کیا ہیں؟

  • تاریخ اشاعت: 24 جنوری 2011ء

زمرہ: زکوۃ

جواب:

زکوٰۃ فرض ہونے کی شرائط درج ذیل ہیں :

1۔ مسلمان ہونا : زکوٰۃ مسلمان پر فرض ہے، کافر اور مرتد پر نہیں۔

2۔ بالغ ہونا : زکوٰۃ بالغ مسلمان پر فرض ہے، نابالغ زکوٰۃ کی فرضیت کے حکم سے مستثنیٰ ہے۔

3۔ عاقل ہونا : زکوٰۃ عاقل مسلمان پر فرض ہے، دیوانے پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔

4۔ آزاد ہونا : زکوٰۃ آزاد و خود مختار پر فرض ہے، غلام پر نہیں۔

5۔ مالک نصاب ہونا : شریعت کے مقرر کردہ نصاب سے کم مال کے مالک پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔

6۔ مال کا صاحبِ نصاب کے تصرف میں ہونا : مال صاحبِ نصاب کے تصرف میں ہو تو تب ہی اس پر زکوٰۃ فرض ہے مثلاً کسی نے اپنا مال زمین میں دفن کر دیا اور جگہ بھول گیا اور پھر برسوں بعد وہ جگہ یاد آئی اور مال مل گیا، تو جب تک مال نہ ملا تھا اس زمانہ کی زکوٰۃ واجب نہیں کیونکہ وہ اس عرصہ میں نصاب کا مالک تو تھا مگر قبضہ نہ ہونے کی وجہ سے پورے طور پر مالک نہ تھا۔

7۔ صاحبِ نصاب کا قرض سے فارغ ہونا : مثلاً کسی کے پاس مقررہ نصاب کے برابر مال تو ہے مگر وہ اتنے مال کا مقروض بھی ہے تو اس کا مال قرض سے فارغ نہیں ہے لہٰذا اس پر زکوٰۃ فرض نہیں۔

8۔ نصاب کا حاجتِ اصلیہ سے فارغ ہونا : حاجتِ اصلیہ سے مراد یہ ہے کہ آدمی کو زندگی بسر کرنے میں بعض بنیادی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے جیسے رہنے کیلئے مکان، پہننے کیلئے بلحاظ موسم کپڑے اور دیگر گھریلو اشیائے ضرورت جیسے برتن، وغیرہ۔ اگرچہ یہ سب سامان زکوٰۃ کے مقررہ نصاب سے زائد مالیت کا ہی ہو مگر اس پر زکوٰۃ نہیں ہوگی کیونکہ یہ سب مال و سامان حاجتِ اصلیہ میں آتا ہے۔

9۔ مالِ نامی ہونا : یعنی مال بڑھنے والا ہو خواہ حقیقتاً بڑھنے والا مال ہو جیسے مال تجارت اور چرائی پر چھوڑے ہوئے جانور یا حکماً بڑھنے والا مال ہو جیسے سونا چاندی۔ یہ ایسا مال ہے جس کی قیمت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور اس کے بدلے دیگر اشیاء خریدی جاسکتی ہیں۔ لہٰذا سونا چاندی جس حال میں بھی ہو خواہ زیورات اور برتنوں کی شکل میں ہو یا زمین میں دفن ہو ہر حال میں یہ مالِ نامی یعنی بڑھنے والا مال ہے اور ان پر زکوٰۃ واجب ہے۔

10۔ مالِ نصاب کی مدت : نصاب کا مال پورا ہوتے ہی زکوٰۃ فرض نہیں ہو گی بلکہ ایک سال تک وہ نصاب مِلک میں باقی رہے تو سال پورا ہونے کے بعد اس پرزکوٰۃ نکالی جائے گی۔

1. شرنبلالی، نورالايضاح، 146
2. سرخسی، المبسوط، 2 : 172

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔