کیا مسلمان شراب خانے میں‌ صفائی کی ملازمت کر سکتا ہے؟


سوال نمبر:2587

السلام علیکم و رحمۃ اللہ۔ سوال یہ ہے کہ یورپ کے ممالک میں ہمارے غیر ملکی مسلمانوں کو صفائی وغیرہ کا کام آسانی سے مل جاتا ہے۔ کیا مندرجہ ذیل جگہوں پر صفائی کی نوکری کرنا شرعا جائز ہے۔

1۔ جوا خانے جہاں جوا کھیلا جاتا ہو اور شراب بھی پی جاتی ہے، اس کے فرش وغیرہ کی صفائی کرنا جائز ہے یا نہیں؟

2۔ ایسے ہوٹل جہاں خنزیر کھلایا جاتا ہو، شراب پلائی جاتی ہو۔ ڈش واشنگ کا کام کرنا جائز ہے یا نہیں؟

3۔کسی ایسی دکان جہاں شراب بھی بیچی جاتی ہو صفائی کا کام کرنا یا کوئی اور نوکری کرنا جیسے حساب کتاب رکھنا، اشیا کو ترتیب لگانا جس میں شراب کی بوتلوں کو بھی منتقل کرنا وغیرہ شامل ہو، شرعا درست ہے یا نہیں؟

  • سائل: محمد ندیم یونسمقام: اوڈنسے، ڈنمارک
  • تاریخ اشاعت: 04 جولائی 2013ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل

جواب:

آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

پہلی یہ ہے کہ مسلمان جواء خانے کی صفائی کا کام کر سکتا ہے۔ بے شک وہاں شراب بھی پی جاتی ہو لیکن اپنے آپ کو جواء کھیلنے اور شراب پینے سے دور رکھے۔ صرف اپنے کام سے کام رکھے۔

دوسری بات یہ ہے کہ ایسے ہوٹل میں ڈش واشنگ کا کام کرنا جائز ہے۔ جہاں خنزیر کھایا جاتا ہو اور شراب بھی پی جاتی ہو۔ آج کل ایسے دستانے مل جاتے ہیں جو ہاتھوں پر پہن لینے سے خنزیر کی چربی وغیرہ لگنے سے بچایا جا سکتا ہے۔ لہذا بہتر ہے ایسے دستانے ضرور استعمال کیے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کسی اور کام کی تلاش بھی جاری رکھے جونہی کوئی صاف ستھرا کام ملے اسے چھوڑ دے۔

تیسری بات یہ ہے کہ ایسی دکان جہاں شراب بیچی جاتی ہو وہاں مسلمان کام کر سکتا ہے۔ کیونکہ یہ اصل بیچنے والا نہیں ہے مالک کوئی اور ہے۔ یہ تو بطور نوکر کام کرے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی