موت کا اختیار کس کے پاس ہے؟


سوال نمبر:2456
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں سورہ انعام آیت 2 میں فرمایا (مٹی سے پیدا کیا پھر ایک میعاد کا حکم رکھا)' اور پھر سورہ انعام آیت 151 میں فرمایا (اور جس جان کی اللہ نے حرمت رکھی اسے ناحق نہ مارو) ان دونوں‌ آیات مبارکہ کو سامنے رکھتے ہوئے کیسے ان میں‌ تطبیق پیدا کی جائے اور کیسے پتا چلے گا کہ موت کا صحیح اختیار کس کے پاس ہے؟

  • سائل: امجد عرفانمقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 26 مارچ 2013ء

زمرہ: عقائد

جواب:

ہم تقدیر کے نہیں بلکہ اللہ تعالی کے احکام کے پابند ہیں۔ تقدیر کا علم اللہ تعالی کو ہے۔ ہمیں جو حکم دیا گیا ہے اسی پر عمل کریں گے، کوئی شخص یہ نہیں کہے گا کہ میں نے اس کو قتل کر دیا ہے، اس کی تقدیر میں یہی لکھا تھا یا کوئی نماز نہ پڑھے اور کہے میری تقدیر میں یہی لکھا ہے، یہ سراسر غلط ہو گا۔ یہاں ان آیات میں تطبیق اس طرح ہو گی کہ معیاد یعنی تقدیر کا اللہ تعالی کو ہی علم ہے، لیکن جب اس کا حکم ہو تو اس پر عمل کرو یعنی جو کسی کو قتل کرے، اس کے بدلے میں اللہ تعالی کے حکم پر عمل کرتے ہو قاتل کو بھی قتل کر دو، دوران جنگ مقابلے میں آنے والوں کو قتل کرو، یہ ان کی تقدیر میں لکھا ہوتا ہے، لیکن ہمیں معلوم نہیں ہم نے تو اللہ تعالی کے حکم پر عمل کیا ہے۔ لہذا موت کا اختیار اللہ تعالی کے پاس ہے ہم اس کے احکام کے پابند ہیں جو حکم ہو گا اس پر عمل کریں گے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی