انسان مختلف زبانیں کیوں بولتے ہیں؟


سوال نمبر:2177
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام روح زمین پر پہلے انسان ہیں۔ ہمارے اور تمام انسانیت کے باپ حضرت آدم علیہ السلام ہیں تو دنیا میں‌ بولی جانے والی مختلف زبانیں الگ الگ کیوں ہیں اور ہر قوم کی زبان مختلف کیوں ہے اور کسی نبی کی آمد پر زبانیں‌ مختلف بولی جانے لگیں اور کس وجہ سے مختلف کی گئیں؟

  • سائل: حسنین مقصودمقام: جدہ، سعودی عرب
  • تاریخ اشاعت: 03 اکتوبر 2012ء

زمرہ: متفرق مسائل

جواب:

اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام سے انسان کی نسل کو آگے بڑھایا مگر تمام انسانوں کی شکلیں آدم علیہ السلام جیسی نہیں بنائیں۔ قدوقامت رنگ، آواز، عقل وغیرہ سب میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ یہ ایسا کیوں ہے اس کے بارے میں قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے :

وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوَانِكُمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّلْعَالِمِينَ.

(الروم، 30 : 22)

اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی تخلیق (بھی) ہے اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف (بھی) ہے، بیشک اس میں اہلِ علم (و تحقیق) کے لئے نشانیاں ہیں۔

یعنی اللہ تعالی نے اختلاف پیدا کر کے اپنی نشانیاں ظاہر کی ہیں۔ یہ تو ہر صاحب عقل جانتا ہے کہ اگر سب انسانوں کی شکلیں ایک جیسی ہوتیں تو پھر حسن وجمال کا کوئی قصہ کہانی نہ ہوتا۔ اگر پوری دنیا کا موسم ایک ہوتا اور پوری زمین ایک جیسی ہوتی تو پھر قُلْ سِيرُواْ فِي الْأَرْضِ (الانعام، 6 : 11) فرما دیجئے کہ تم زمین پر چلو پھرو، پر کوئی عمل نہ کرتا۔ سب لوگوں کی عقل اور سمجھ بوجھ ایک جیسی ہوتی تو کوئی علمی اختلاف نہ ہوتا بلکہ یوں کہہ لیں کوئی علمی شغف نہ ہوتا۔ تمام اشیائے خورد ونوش کا ذائقہ ایک جیسا ہوتا تو ایک علاقے میں ضرورت سے زائد اشیاء کی پیداوار کی خرید وفروخت ممکن نہ ہوتی۔ لہذا معلوم ہوا یہ مختلف زبانیں، لہجے اور سریں وغیرہ سب اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں اور حسن کائنات کا سبب ہیں بقول شیخ محمد ابراہیم ذوق دہلوی۔

گلہائے رنگا رنگ سے ہے زینت چمن
اے ذوق اس جہاں کو ہے زیب اختلاف سے

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری