فرقہ اور جماعت میں کیا فرق ہے؟


سوال نمبر:2169
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ برصغیر میں سنی لوگ دیوبندی اور بریلوی میں تقسیم ہیں، دونوں حنفی ہونے اور امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے پیروکار ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔ یہ تقسیم دنیا کہ صرف اسی خطہ میں‌ پائی جاتی ہے، کیا یہ دونوں نئے فرقے نہیں‌ بنتے ہیں؟ برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں‌ جواب دیں۔

  • سائل: مرید عباسمقام: رحیم یار خان
  • تاریخ اشاعت: 03 نومبر 2012ء

زمرہ: عقائد

جواب:

چاروں ائمہ فقہ کے عقائد میں کوئی فرق نہیں ہے۔ سب کا عقیدہ وہی ہے جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا تھا۔ ہمیشہ سے امت میں ایک بہت بڑی جماعت کا عقیدہ ایک رہا ہے اور یہی عقیدہ درست ہے۔ اسی کو جماعت یا سواد اعظم کا نام دیا گیا ہے۔ جو جماعت سے نکل جاتا ہے اس کو فرقہ کہتے ہیں۔ جماعت ہمیشہ سے حق پر ہے اور حق پر رہے گی۔ جتنے بھی فرقے ہوں گے حق پر نہیں ہوں گے کیونکہ یہ بنتے رہے ہیں اور ختم ہوتے رہے ہیں اسی طرح قیامت تک ہوتا رہے گا۔ احادیث مبارکہ میں ہے:

1۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

ان الله لا يجمع أمتی (أو قال امة محمد صلی الله عليه وآله وسلم) علی ضلالة، ويد الله مع الجماعة، ومن شذ شذ الی النار.

"اللہ تعالی میری امت کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا (یا فرمایا : امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا) اور جماعت پر اللہ (تعالی کی حفاظت) کا ہاتھ ہے اور جو شخص جماعت سے جدا ہوا وہ آگ کی طرف جدا ہوا۔"

  1. ترمذی، السنن، 4 : 466، رقم : 2167، بيروت لبنان

  2. حاکم، المستدرک، 1 : 201، رقم : 397، دار الکتب العلمية، بيروت، لبنان

2۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

لا يجمع الله هذه الامة علی الضلالة ابدا وقال : يدالله علی الجماعة فاتبعوا السواد الاعظم فانه من شذ شذ فی النار.

"اللہ تعالی اس امت کو کبھی بھی گمراہی پر اکٹھا نہیں فرمائے گا اور فرمایا : اللہ تعالی کا دست قدرت جماعت پر ہوتا ہے۔ پس سب سے بڑی جماعت کی اتباع کرو اور جو اس جماعت سے الگ ہوتا ہے وہ آگ میں ڈال دیا جاتا ہے"

  1. حاکم، المستدرک، 1 : 199، رقم : 391

  2. ابن ابی عاصم، کتاب السنة، 1 : 39، رقم : 80، مکتبة العلوم والحکم، مدينة منوره، سعودی عرب

3۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

ان أمتی لا تجتمع علی ضلالة فاذا رأيتم اختلافا فعليکم بالسواد الاعظم.

"بے شک میری امت کبھی گمراہی پر جمع نہیں ہو گی پس اگر تم ان میں اختلاف دیکھو تو تم پر لازم ہے کہ سب سے بڑی جماعت کو اختیار کرو"۔

  1. ابن ماجه، السنن، 4 : 367، رقم : 3950 دارالکتب العلمية، بيروت، لبنان

  2. طبرانی، معجم الکبير، 12 : 447، رقم : 13623، مکتبة ابن تيمية قاهره

4۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

ان بنی اسرائيل افترقت علی أحد وسبعين فرقة. وان أمتی ستفترق علی ثنتين وسبعين فرقة. کلها فی النار، الا واحدة. وهی الجماعة.

یقینا بنی اسرائیل اکتہر فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے اور میری امت یقینا بہتر فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی۔ وہ سب کے سب دوزخ میں جائیں گے سوائے ایک کے اور وہ جماعت ہے"۔

  1. ابن ماجه، السنن، 2 : 1322، رقم : 3991

  2. أحمد بن حنبل، المسند، 3 : 145، رقم : 12501

لہذا چاروں ائمہ کو Follow کرنے والے یا پھر کوئی علاقائی طور پر کسی نام سے پکارے جانے والے مسلمان اگر عقیدہ سواد اعظم والا رکھتے ہوں تو وہ فرقہ نہیں ہیں بلکہ جماعت ہی ہیں کیونکہ سب کا عقیدہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم والا عقیدہ ہے اور قرآن وحدیث کی تعلیمات کے مطابق ہے۔ ہاں جس کا عقیدہ جماعت سے مختلف ہوا وہ جہنم کے راستے پر ہے اور وہی فرقہ ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی