جواب:
پہلے آپ قرآن و حدیث اور ائمہ فقہ کی نظر میں دیکھیں کہ روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جانے سے عورتوں کو روکا گیا ہے یا ترغیب دی گئی ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے:
وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُواْ أَنفُسَهُمْ جَآؤُوكَ فَاسْتَغْفَرُواْ اللّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُواْ اللّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا
(النساء، 4 : 64)
اور (اے حبیب!) اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اوراللہ سے معافی مانگتے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کے لئے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتےo
حدیث پاک میں ہے:
عن عائشة رضی الله عنه قالت: کنت ادخل بيتی الذی دفن فيه رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم وابی فاضع ثوبی فاقول: انما هو زوجی وابی فلما دفن عمر معهم فوالله، ما دخلت الا وانا مشدودة علی ثيابی حياء من عمر.
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب میں اس حجرہ مبارک میں داخل ہوتی جہاں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور میرے والد (حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) مدفون ہیں تو میں پردے کا کپڑا اتار دیتی تھی اور کہتی تھی: بے شک وہاں میرے خاوند اور میرے والد ہیں (جن سے پردہ ضروری نہیں ہوتا لیکن جب وہاں ان کے ساتھ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی مدفون ہو گئے تو میں وہاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے حیاء کی خاطر مکمل حجاب میں داخل ہوتی تھی۔)
احمد بن حنبل، المسند، 6 : 202، الرقم : 25701، بيروت لبنان : دارالکتاب العلميه
حاکم، المستدرک، 6 : 63، الرقم : 4402، وايضا، 4 : 8، الرقم : 6721، مکه، سعودی عرب : دار الباز للنشر والتوزيع.
زرکشی، الاجابة لما استدرکت عائشة : 68، الرقم : 68، بيروت، لبنان : المکتب الاسلامی، 1390ه / 1970ء.
هيثمی، مجمع الزوائد، 8 : 26، وايضا، 9 : 37، قاهره، مصر : دار الريان للتراث.
عبد الرحمن الجریری کتاب الفقہ علی المذاھب الاربعہ میں بیان کرتے ہیں:
لاريب فی ان زيادة قبر المصطفی عليه الصلاة والسلام من اعظم القرب واجلها شانا. کيف يسکن قلب المؤمن المسلم الذی يستطيع ان يحج البيت ويستطيع ان يزور المصطفی صلی الله عليه وآله وسلم ولا يبادر الی هذا العمل؟
بے شک مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر کی زیارت قربت الہیہ کا سب سے بڑا ذریعہ اور عظیم تر عبادت ہے۔ جو مسلمان ایماندار بیت اللہ کا حج کر سکے اور مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کر سکتا ہو۔ حج کے موقعہ پر اس کا دل حاضری مدینہ کے بغیر کیسے سکون حاصل کر سکتا ہے؟"
عبد الرحمن الجزيری، کتاب الفقه علی المذاهب الاربعة، 1 : 711، 712، داراحياء التراث العربی، بيروت. لبنان
مذکورہ بالا تصریحات سے معلوم ہوا اسلام میں روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جانے کی ممانعت نہیں ہے۔ حضرت۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا عمل ہمارے لیے نمونہ ہے۔ اس کے علاوہ بھی عورتوں کا روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حاضر ہونا ثابت ہے اور کہیں منع نہیں کیا گیا اور یہ عمل چودہ سو سال سے مسلسل چلا آ رہا تھا لیکن کچھ عرصہ پہلے ہی سعودی حکومت نے ایسے اقدامات شروع کیے ہیں جن سے لوگوں کو مختلف زیارات سے محروم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔