سوال نمبر:1936
السلام وعلیکم میرا سوال یہ ہے کہ پاکستان کے کئی دوسرے شہروں کی طرح ہماری تحصیل تلہ گنگ کے قصبے پچنند میں بھی موٹر سائیکل لکی ڈرا سکیموں کے نام سے کئی لوگوں نے کام شروع کیا ہے۔ اس سکیم کی تفصیل کچھ یوں ہے۔
ایک بندے نے 4 ہزار روپے ماہوار کے حساب سے موٹر سائیکل لکی ڈرا سکیم کا اجراء کیا، جسکی مدت تکمیل 20 ماہ ہے۔اس کے کل 160 ممبر ہیں۔ پہلی کمیٹی جب مکمل ہوئی یعنی 160 ممبران نے 4 ہزار روپے کے حساب سے رقم جمع کروا دی تو قرعہ اندازی کی گئی۔ 160 میں سے ایک ممبر کے نام کا قرعہ نکل آیا اور اُسے 4 ہزار میں موٹر سائیکل مل گیا۔ بقایا 19 کمیٹیاں اُس کی معاف ہو گئیں۔ اس طرح بالترتیب دوسرے ماہ ہوا۔ 159 ممبران جو رہ گئے، اُن میں سے ایک ممبر کا موٹر سائیکل نکل آیا۔ اُسکی 2 کمیٹیاں ہوئی تھیں، یعنی 8 ہزار روپے میں موٹر سائیکل کا مالک بن گیا اور اس کی باقی کمیٹیاں معاف ہو گئیں۔ اس طرح کرتے کرتے 19 نمبر تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ 20 نمبر جب کمیٹی پوری ہوئی اُس ٹائم یعنی 20 ماہ بعد سب لوگوں کو جو لکی ڈرا سکیم سے رہ گئے تھے موٹر سائیکل دے دیا گیا۔
موٹر سائیکل کی ابھی جو اصل قیمت ہے وہ 65 ہزار ہے، جبکہ وہ ہر ممبر سے 20 ماہ میں 80 ہزار وصول کر رہے ہیں۔ اسلامی اصولوں کے مطابق کیا ہم ایسی کمیٹی میں شامل ہو سکتے ہیں اور کیا شرعاً یہ جائز ہیں؟ برائے مہربائی ہماری رہنمائی فرمائیں۔
- سائل: محمد عبیداللہ اعوانمقام: تلہ گنگ، پاکستان
- تاریخ اشاعت: 21 دسمبر 2012ء
جواب:
یہ مضاربہ کے اصول کے مطابق نہیں ہے۔ پہلی کمیٹی سے آخر تک کمیٹیاں دینے والے کی
کل اسی ہزار رقم جمع ہوتی ہے، لیکن 20 ماہ کے عرصہ میں اس کی رقم سے کمیٹیاں جمع کرنے
والا مزید نفع بھی حاصل کرتا ہے۔ جب کہ اس کو نفع میں سے حصہ دینے کی بجائے موٹر سائیکل
بھی اصل قیمت سے زیادہ میں ملتی ہے۔ اس لیے یہ بیع فاسد ہے، جائز نہیں ہے۔ ہونا تو
یہ چاہیے کہ سب کے سب لوگ آخر تک کمیٹیاں جمع کرواتے رہیں اور موٹر سائیکل بھی سب کو
ملے لیکن ساتھ ساتھ ان کی رقم سے ہونے والے نفع میں سے بھی سب کو مناسب حصہ ملنا چاہیے۔
کمیٹیاں جمع کرنے والا اپنے اخراجات وغیرہ مناسب مقدار میں لے سکتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔