کیا مسجد میں تصاویر اور ویڈیو بنانا حرام ہے؟


سوال نمبر:1856
کیا مسجد میں ڈیجیٹل کیمرہ سے درس قرآن کی تصاویر یا مووی بنانا جائز ہے؟ مقامی علما اس کو حرام کہتے ہیں، حالانکہ عصر حاضر کے علما اس کہ جائز قرار دیتے ہیں‌۔

  • سائل: شاہد محمودمقام: منگلا میرپور آزاد کشمیر
  • تاریخ اشاعت: 23 جون 2012ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل  |  تصویر کی شرعی حیثیت

جواب:

مسجد میں ہو یا مسجد کے باہر درس القرآن کی تصاویر اور مووی بنانا جائز ہے۔ حرام کہنے والوں کے پاس کوئی شرعی دلیل موجود نہیں ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بے شمار ایسے علماء ہیں جو اس کو حرام کہتے تھے، لوگوں کے گھروں سے ٹی وی توڑ دیے تھے اور حرام کا فتوی دیتے تھے لیکن جب وقت گزرتا گیا اور علماء کو اس چیز کا فہم ہوا تو وہی چیز چند سالوں بعد جائز ہو گئی۔

اور اب اپنے اپنے ٹی وی چینلز کھول کر دن رات بیٹھے رہتے ہیں۔ دین کے اندر کسی بھی چیز کو حرام وحلال کرنا صرف شارع علیہ السلام کا کام ہے اور کسی کا یہ منصب نہیں ہے۔

اپنی جہالت کی وجہ سے بعض متشدد قسم کے علماء حرمت کے قائل ہیں۔ اس کے برعکس دیکھا جائے تو درس قرآن، خطابات کی ویڈیو بنانا اس دور میں حرام نہیں بلکہ فرض ہے۔ تاکہ عامۃ الناس فحاشی کے چینلز دیکھنے کے بجائے دین کی چند باتیں سیکھ لیں۔ ڈرامے، فلمز کے بجائے، علما کے خطاب چلائیں، قرآن کی تلاوت ہو، نعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہو۔ اور اچھے اچھے معلوماتی پروگرامز ہوں، یہ ویڈیو بنانا تو ہر برائی کا توڑ ہے۔ اور ان ویڈیوز کو روکنا اور حرمت کا فتوی لگانا حرام ہے نہ کہ ویڈیوز بنانا۔ ایسا کہنے والے دین کے دشمن ہیں۔

تبلیغ اسلام کا ایک مؤثر ذریعہ ہے جس کو روکا جا رہا ہے اور ایسا کرنے والے فحاشی کے پھیلنے اور پھیلانے والوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔ کہ درس القرآن کی ویڈیو نہ بنائیں اور لوگ ڈرامے اور فلمیں دیکھیں۔ ایسے لوگوں کی عقلوں، فہم وفراست اور تدبر پر حیف ہے۔ جو اکیسویں صدی میں رہ کر دین اسلام کی تبلیغ کو نہ پہچان سکے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری