کیا شادی شدہ لڑکی کا سسرال میں رہنا فرض ہے؟


سوال نمبر:1816
ایک شادی شدہ لڑکی جس کا شوہر بیرون ملک رہتا ہے کیا اس کا اپنے سسرال میں رہنا فرض ہے؟ جبکہ اس کے سسرال میں لڑائی کی وجہ سے اس کی اپنے شوہر سے لڑائی ہو جاتی ہے۔ کیا ایسی صورت میں وہ اپنی ماں کے گھر نہیں رہ سکتی؟ اسلامی تعلیمات کے مطابق تفصیل سے رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ

  • سائل: مسز حیدرمقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 22 جون 2012ء

زمرہ: والدین کے حقوق

جواب:

شادی شدہ لڑکی کا اپنے خاوند کے ساتھ رہنا فرض ہے،  بیوی کو جہاں سکون میسر ہو، جس جگہ اس کی زیادہ حفاظت ہو وہ وہاں رہے گی۔ اخلاقی طور پر عورت کو اپنے سسرال ہی رہنا چاہیے البتہ اگر سسرال میں بیوی کو ناجائز تکالیف دی جائیں، اس کی حفاظت کا صحیح انتظام نہ ہو، اس کے حقوق پورے نہ کیے جائیں، تو ایسی صورت میں عورت ایسی جگہ رہے گی جہاں اس کا شوہر زیادہ مناسب سمجھے اور جہاں اس عورت کو سکون اور تحفظ میسر ہو۔

اگر خاوند موجود نہیں ہے اور سسرال میں لڑائی جھگڑا رہتا ہے جس سے فتنہ فساد پھیلتا ہے تو ایسی صورت میں عورت جہاں آرام وسکون سے رہ سکے وہاں رہے گی۔ سسرال والوں کے ساتھ رہنا فرض نہیں ہے بلکہ خاوند کے ساتھ رہنا فرض ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری