جواب:
تبلیغ سے مراد ہے "پہنچانا" اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیغام کو لوگوں تک پہنچانا، اسلام کی تعلیمات صحیحہ کو دوسروں تک پہنچانا، اور دین اسلام کی تعلیمات کا صحیح مفہوم لوگوں تک پہنچانا تبلیغ ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ
(الْمَآئِدَة ، 5 : 67)
اے (برگزیدہ) رسول! جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے (وہ سارا لوگوں کو) پہنچا دیجئے،
تبلیغ کرنا انبیاء کا طریق اور سنت ہے۔ تبلیغ میں وقت لگانا فرض کفایہ ہے اور اس کام کے کرنا کا اجر وثواب ملتا ہے۔
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُواْ كَآفَّةً فَلَوْلاَ نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُواْ إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَo
التوبة، 9 : 122
اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سارے کے سارے مسلمان (ایک ساتھ) نکل کھڑے ہوں، تو ان میں سے ہر ایک گروہ (یا قبیلہ) کی ایک جماعت کیوں نہ نکلے کہ وہ لوگ دین میں تفقہ (یعنی خوب فہم و بصیرت) حاصل کریں اور وہ اپنی قوم کو ڈرائیں جب وہ ان کی طرف پلٹ کر آئیں تاکہ وہ (گناہوں اور نافرمانی کی زندگی سے) بچیںo
اس موضوع پر تفصیلی مطالعہ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی درج ذیل کتب کا مطالعہ کریں
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔