جواب:
آپ کے لئے ضروری ہے کہ اس رشتے کے لئے آپ اپنے والدین کو راضی کریں، ان کو اعتماد میں لیں۔ جب تک وہ راضی نہیں ہوں گے آپ کفارہ ادا کرنے کے بعد بھی اس سے شادی نہیں کر سکتے، اگر اپنے والدین کو اپنی شادی میں شریک نہیں کریں گے تو یہ اپنے والدین کو تکلیف پہنچانے والی بات ہے، کیونکہ والدین ہمیشہ اپنی اولاد کے لئے بہتر سوچتے ہیں۔ اگر کوئی ایسی وجہ ہے جو آپ بھی سمجھتے ہیں کہ جس کی وجہ سے والدین راضی نہیں ہو رہے تو آپ سوچ سمجھ کر یہ رشتہ کریں اور اگر بغیر کسی وجہ کے آپ کے والدین راضی نہیں ہو رہے تو والدین کو چاہیے کہ اگر رشتہ اچھا ہے۔ تو اپنی اولاد کی پسند وناپسند کا خیال رکھیں کیونکہ زندگی اولاد نے گزارنی ہوتی ہے والدین نے نہیں۔
لہذا آپ کے بہتر اور خوشحال مستقبل کے لئے آپ کے والدین کی رضا ضروری ہے۔ آپ ہر ممکن کوشش کر کے اپنے والدین کو راضی کریں۔
قسم کا کفارہ قرآن میں سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر 89 میں مذکور ہے۔
لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُواْ أَيْمَانَكُمْ
(المائدة، 5 : 89)
’’اللہ تمہاری بے مقصد (اور غیر سنجیدہ) قَسموں میں تمہاری گرفت نہیں فرماتا لیکن تمہاری ان (سنجیدہ) قَسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم (ارادی طور پر) مضبوط کر لو، (اگر تم ایسی قَسم کو توڑ ڈالو) تو اس کا کفّارہ دس مسکینوں کو اوسط (درجہ کا) کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا (اسی طرح) ان (مسکینوں) کو کپڑے دینا ہے یا ایک گردن (یعنی غلام یا باندی کو) آزاد کرنا ہے، پھر جسے (یہ سب کچھ) میسر نہ ہو تو تین دن روزہ رکھنا ہے۔ یہ تمہاری قَسموں کا کفّارہ ہے جب تم کھا لو (اور پھر توڑ بیٹھو)، اور اپنی قَسموں کی حفاظت کیا کرو‘‘
مذکورہ بالا آیت میں قسم کا کفارہ بیان کیا گیا ہے، آپ کو جو چیزیں بتائی گئی ہیں ان میں سے جو بھی آسان لگی ہو وہ ادا کریں تو آپ کی قسم کا کفارہ ادا ہو جائے گا۔ اس میں چار چیزیں بیان ہوئی ہیں، چار میں سے ایک جو زیادہ آسان لگے وہ ادا کریں تو کفارہ ادا ہو جائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔