جواب:
لفظ مرید ’’ارادہ‘‘ سے بنا ہے، عادت کو چھوڑ دینے کا نام ارادہ ہے۔ جس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تلاش، جستجو کا جذبہ دل میں سما جائے اور اس کے سوا بندہ ہر شے سے اپنی نگاہیں ہٹا لے۔ مرید وہ ہے جس میں صفت ارادہ پائی جائے، سچا مرید وہی ہے جو ہمیشہ حق تعالیٰ کی فرمانبرداری کی طرف متوجہ رہے اور ہر غیر اللہ سے منہ پھیر کر صرف حق تعالیٰ کی ذات میں گم ہو جائے۔ مرید کتاب و سنت کے سوا ہر چیز سے بے تعلق ہو جائے۔ لہٰذا کوئی مرید ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ محبوب سے محبت نہیں کرتا اور ارادہ نہیں کر لیتا اور ارادہ اس وقت تک ہوتا ہی نہیں جب تک ارادہ کو خالص نہ کر لیا جائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔