تصویر والی شرٹ پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:1375

آجکل دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ ایسی شرٹس پہننے لگے ہیں جن پر مختلف تحریروں کے علاوہ مختلف تصاویر بھی بنی ہوتی ہیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے پردے کو اتار کر تکیئے بنانے کا حکم دیا تھا جس پر تصاویر بنی تھیں تاکہ نماز میں حرج واقع نہ ہو۔ اس تناظر میں سوال ہے کہ

  • تصویر والی شرٹ کا پہننا کیسا ہے؟
  • تصویر والی شرٹ پہن کر گھر میں اکیلے نماز ادا کرنا کیسا ہے؟
  • تصویر والی شرٹ پہن کر مسجد میں باجماعت نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور ایسے میں پچھلی صف میں کھڑے نمازیوں کی نماز کا حکم کیا ہوگا؟
  • ایسی شرٹ پہن کر باجماعت نماز پڑھنے کا حکم کیا ہے، جس پر ایسی نمایاں تحریر لکھی ہو کہ پچھلی صف میں کھڑے نمازیوں سے باآسانی پڑھی جائے اور ان کی نماز میں خلل واقع ہو؟

براہ مہربانی ان سوالوں کے تسلی بخش جواب سے نوازیں کیونکہ آجکل ایسی شرٹس کا پہننا فیشن بن چکا ہے، جو روزبروز بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ شکریہ

  • سائل: غلام حقانی احمدمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 10 جنوری 2012ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل  |  عبادات  |  تصویر کی شرعی حیثیت  |  نماز

جواب:

تصویر والے کپڑوں کا استعمال خود تو مکروہ ہے ہی لیکن نماز میں ان کا استعمال کچھ زیادہ ہی نا مناسب اور ناپسندیدہ ہے۔ پہلے زمانے میں ایسے کپڑے پہننے کا رواج تو نہ تھا۔ لیکن از راہِ زینت بچھانے اور لٹکانے کا رواج تھا۔ فقہاء کرام نے اس صورت کو صراحۃً مکروہ قرار دیا ہے۔ علامہ علاء الدین نماز میں مکروہ باتوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

ان يکون فوق راسه او بين يديه او بحذائه يمنه او يسرة او محل سجع و تمثال.

مکروہات نماز میں سے یہ بھی ہے کہ سر کے اوپر یا سامنے، دائیں یا بائیں جانب یا اس کے سجدہ کی جگہ تصویر ہو۔

(الدر المختار، جلد 1، مکروہات صلوٰۃ)

نوٹ : مزید مطالعہ کے لیے نیچے عنوانات پر کلک کریں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری