حصول علم اور اطاعت حق کی اہمیت کیا ہے؟


سوال نمبر:136
پہلے تقاضے حصول علم اور اطاعت حق کی اہمیت کیا ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 20 جنوری 2011ء

زمرہ: روحانیات

جواب:

تصوف کا پہلا قدم علم ہے اور اس علم کے لئے لازم ہے کہ دو چیزوں کا علم راسخ کیا جائے، ایک علم حقیقت اور ایک علم شریعت۔ ان دونوں کے مضبوط اور صحيح ہونے سے تصوف و احسان کو فروغ ملتا ہے، اگر دونوں علم درست نہیں تو تصوف و احسان دجل و فریب اور مکاری کے سوا کچھ نہیں۔

طریقت کی بنیاد شریعت ہے اور شریعت میں سب سے پہلا درجہ ایمان اور عمل کا ہے۔ شریعت آخرت کے عذاب سے نجات کا ذریعہ ایمان و عمل کو سمجھتی ہے۔ جا بجا قرآن حکیم میں دونوں کا ایک ساتھ ذکر ہوا ہے۔

إِلَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ.

’’مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے۔‘‘

 العصر 103 : 3

کہیں بھی ایمان کو عمل سے یا عمل کو ایمان سے الگ نہیں کیا گیا۔ ایمان سراسر علم ہے اور عمل سراسر اطاعت ہے۔ ارکان ایمان اور ارکان اسلام، اوامر و نواہی ان تمام احکامات پر یقین رکھنا ایمان ہے۔ یہ دولت ایمان علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی۔ اس لیے صرف اس قدر علم کا حصول انسان پر فرض ہے جس کے مطابق وہ دین کی بنیادی تعلیمات پر عمل پیرا ہو سکے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

طلب العلم فريضة علی کل مسلم.

’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔‘‘

 ابن ماجه، السنن : 47، رقم : 224، باب فضل العلماء والعث علی طلب العلم

علم شریعت کے بغیر راہ احسان و طریقت میں حصول معرفت ممکن نہیں۔ جب انسان علم شریعت حاصل کر لے تو پھر اپنی زندگی کے ظاہر و باطن، خلوت وجلوت، اور شب و روز پر اطاعت حق کی چھاپ لگائے اور عبادت و معاملات میں اتباع سنت کا رنگ غالب کرے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔