نماز وتر کی تعداد کتنی ہے اور پڑھنے کا ‌طریقہ کیا ہے؟


سوال نمبر:1157
نماز وتر کی تعداد کتنی ہے اور پڑھنے کا ‌طریقہ کیا ہے؟ یہاں سعودی عربیہ میں دو + ایک کر کے پڑھے جاتے ہیں، فقہ حنفی کے‌ پا‌س‌ کیا‌ دٌلیل ہے اور ان کے پاس کیا‌ دلیل‌ ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

  • سائل: محمد سہیل انجممقام: سعودی عر بیہ
  • تاریخ اشاعت: 14 اگست 2011ء

زمرہ: نماز وتر

جواب:

عن عبدالعزيز بن جريج قال سئالنا عائشة رضی الله عنها بایّ شی کان يوتر رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم قالت کان يقراء فی الاولیٰ بسبح اسم ربک الاعلیٰ و فی الثانية يا يها الکافرون و فی الثالثة بقل هو الله احد و المعوذتين، روه الترمذی و ابو داؤد و النسائی والدارمی عن ابن عباس و لم ينکر والمعوذتين.

(بحواله مشکوٰة المصابيح : 112)

عبد العزیز بن جریج رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کن سورتوں سے وتر ادا فرماتے تھے، فرمایا کہ آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام پہلی رکعت میں سورۃ الاعلیٰ، دوسری میں سورۃ الکافرون، تیسری میں سورۃ اخلاص اور معوذتین پڑھتے تھے۔

اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ وتر نماز کی تین رکعتیں ہیں۔

امام ترمذی سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں :

عن علی قال کان رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم يوتر بثلٰث يقراء فيهن بتسع سور عن المفصل يقرءُ فی کل رکعة بثلٰث سور اٰخرهن قل هو الله احد.

(روه الترمذی بحواله مشکوٰة : 113)

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے تھے، ہر رکعت میں تین تین سورتیں پڑھتے، آخری رکعت میں (سورۃ اخلاص) قل ھو اللہ احد پڑھتے تھے۔

علماء کرام فرماتے ہیں کہ جن روایتوں میں ایک رکعت یا پانچ رکعت وغیرہ کا ذکر آیا ہے یہ اس وقت کی بات ہے جب نماز وتر مستقل مقرر نہ تھی، اس لیے متعدد روایات تعداد کے حوالے سے مروی ہیں۔

دوسری بات یہ کہ نماز وتر واجب ہے یا سنت دنوں کے لیے نماز فرض سے کوئی مثل ہونا چاہیے۔ نماز فرض 2 رکعت، چار رکعت اور تین رکعت بالاجماع امت معمول بہ ہے۔ اس بات پر اتفاق ہے کہ وتر چار رکعت بھی نہیں، دو رکعت بھی نہیں۔ تین رکعت پر احادیث موجود ہیں۔ جب ایک رکعت نماز نہیں تو دو جمع ایک جائز نہیں۔ بلکہ ایک سلام سے تین رکعت پڑھنا ہے۔

امام طحاوی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور المسور بن مخرمہ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو رات کے وقت دفن کیا گیا، پھر حضرت عمر فاررق رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے وتر نہیں پڑھی تو وہ کھڑے ہوگئے تو انہوں نے تین رکعت وتر نماز پڑھی اور آخر میں سلام پھیرا۔

(عمدة القاری شرح صحيح بخاری، 7 : 4)

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان