جواب:
علم غیب عطا ہو کر بھی غیب ہی کہلاتا ہے کیونکہ قرآن حکیم کے مطابق اﷲ تعالیٰ نے جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعات کی خبر دی تو اس باب میں ارشاد فرمایا:
ذَلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ.
يوسف، 12 : 102
’’یہ کچھ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں۔‘‘
اس سے ثابت ہوا کہ علم غیب وحی کے ذریعے عطا ہونے کے بعد بھی قرآنی اصطلاح میں ’’غیب‘‘ ہی کہلاتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔