جواب:
وَإِنْ أَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّى يَسْمَعَ كَلاَمَ اللّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَعْلَمُونَo
(التَّوْبَة ، 9 : 6)
اور اگر مشرکوں میں سے کوئی بھی آپ سے پناہ کا خواست گار ہو تو اسے پناہ دے دیں تاآنکہ وہ اللہ کا کلام سنے پھر آپ اسے اس کی جائے امن تک پہنچا دیں، یہ اس لئے کہ وہ لوگ (حق کا) علم نہیں رکھتےo
امام رازی فرماتے ہیں اس میں یہ بھی دلیل ہے کہ اللہ کے دین میں غور و فکر کرنا اعلیٰ مقام اور بلند درجہ ہے کہ جس کافر کا خون مباح ہو چکا تھا جب اس نے نظر و استدلال کی خواہش کی تو اس کا خون محفوظ ہوگیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر واجب ہو گیا کہ اسے اس کی جائے امن تک پہنچا دیں۔
(الکبير، 15 : 227)
لہذا قرآن حکیم کو سمجھنے کے لیے غیر مسلم بھی پڑھ سکتا ہے لیکن اس میں آداب کا لحاظ رکھنا چاہیے اور اس کی بے ادبی نہیں کرنی چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔