جواب:
اس عورت نے اپنے آپ پر اور اپنے شوہر پر بہت بڑا ظلم کیا ہے۔ آقا علیہ الصلوۃ
والسلام کا ارشاد ہے :
وَاِن غاب عنها نَصَحَته فی نفسها وما له.
(ابن ماجه، 133)
اگر شوہر گھر موجود نہ ہو تو عورت پر فرض ہے کہ شوہر کے مال اور عورت اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرے۔
ایک اور حدیث میں فرمایا :
فامَّا حقکم علی النساءِ فلا يوطِئن فرشَکم من تکرهون.
اور تمہارا عورتوں پر یہ بھی حق ہے کہ وہ ایسے شخص کو تمہارا بستر پر نہ لائیں جسے تم ناپسند کرتے ہوں۔
شوہر گھر موجود نہ ہو تو عورتوں پر لازم ہے کہ اپنے شوہر کے بستر پر کسی اور کو نہ لٹائیں یعنی غلط تعلقات قائم نہ کریں، یہ ظلم اور گناہ کبیرہ ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد گرامی ہے :
وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُواْ فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُواْ أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُواْ اللّهَ فَاسْتَغْفَرُواْ لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ اللّهُ وَلَمْ يُصِرُّواْ عَلَى مَا فَعَلُواْ وَهُمْ يَعْلَمُونَo
(آل عِمْرَان ، 3 : 135)
اور (یہ) ایسے لوگ ہیں کہ جب کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کا ذکر کرتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، اور اللہ کے سوا گناہوں کی بخشش کون کرتا ہے، اور پھر جو گناہ وہ کر بیٹھے تھے ان پر جان بوجھ کر اصرار بھی نہیں کرتےo
لہذا اس عورت پر لازم ہے کہ سچی توبہ کر کے اپنے رب سے معافی مانگے اور آئندہ کے لیے کوئی ایسا فعل ہرگز نہ کرے۔ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے اور گناہ بخشنے والا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔