کیا زانیہ کے لیے کوئی معافی ہے؟


سوال نمبر:815
میرا سوال یہ ہے کہ میرا دوست سعودی عرب میں ہے اس کی بیوی کے تعلق کسی دوسرے مرد کے ساتھ تھے اور وہ زنا کی غلطی کر چکی ہے اور اپنے خاوند کے سامنے بھی اپنی غلطی قبول کر چکی ہے۔ اب اس سے معافی مانگتی ہے اور وعدہ کرتی ہے کہ میں اب ایسا کام نہیں کرونگی، نماز پابندی سے ادا کرونگی، اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے معاف کردیں، میں‌ سچے دل سے توبہ کرتی ہوں۔ میرا دوست یہ جاننا چاہتا ہے کہ اس کی بیوی کے لیے کوئی معافی ممکن ہے یا نہیں۔ مہربانی فرما کر اس کا جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح فرما دیں۔

  • سائل: عمر علیمقام: کراچی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 26 مارچ 2011ء

زمرہ: زنا و بدکاری

جواب:
اس عورت نے اپنے آپ پر اور اپنے شوہر پر بہت بڑا ظلم کیا ہے۔ آقا علیہ الصلوۃ والسلام کا ارشاد ہے :

وَاِن غاب عنها نَصَحَته فی نفسها وما له.

(ابن ماجه، 133)

اگر شوہر گھر موجود نہ ہو تو عورت پر فرض ہے کہ شوہر کے مال اور عورت اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرے۔

ایک اور حدیث میں فرمایا :

فامَّا حقکم علی النساءِ فلا يوطِئن فرشَکم من تکرهون.

اور تمہارا عورتوں پر یہ بھی حق ہے کہ وہ ایسے شخص کو تمہارا بستر پر نہ لائیں جسے تم ناپسند کرتے ہوں۔

شوہر گھر موجود نہ ہو تو عورتوں پر لازم ہے کہ اپنے شوہر کے بستر پر کسی اور کو نہ لٹائیں یعنی غلط تعلقات قائم نہ کریں، یہ ظلم اور گناہ کبیرہ ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد گرامی ہے :

وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُواْ فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُواْ أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُواْ اللّهَ فَاسْتَغْفَرُواْ لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ اللّهُ وَلَمْ يُصِرُّواْ عَلَى مَا فَعَلُواْ وَهُمْ يَعْلَمُونَo

(آل عِمْرَان ، 3 : 135)

اور (یہ) ایسے لوگ ہیں کہ جب کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کا ذکر کرتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، اور اللہ کے سوا گناہوں کی بخشش کون کرتا ہے، اور پھر جو گناہ وہ کر بیٹھے تھے ان پر جان بوجھ کر اصرار بھی نہیں کرتےo

لہذا اس عورت پر لازم ہے کہ سچی توبہ کر کے اپنے رب سے معافی مانگے اور آئندہ کے لیے کوئی ایسا فعل ہرگز نہ کرے۔ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے اور گناہ بخشنے والا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان