جواب:
ہم تقدیر جاننے کے مکلف نہیں ہیں بلکہ تقدیر پر ہمارا ایمان ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا علم ہے جو کچھ لکھا گیا ہے اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ رزق کے بارے میں قرآن مجید میں جا بجا واضح فرمایا گیا کہ رزق حلال کی تلاش کرو۔ پاک چیزیں اور حلال کھایا کرو۔ ہم اس فرمان کے مکلف ہیں البتہ حدیث پاک میں آتا ہے کہ :
لَا يُرُدُّ القضاءَ اِلا الدُّعاءُ.
(رواه الترمذی)
تقدیر نہیں ٹلتی مگر دعا سے۔
علماء کرام فرماتے ہیں کہ تقدیر کی دو اقسام ہیں :
معلق تقدیر دعا اور صدقات سے بدل جاتی ہے۔ اور مبرم تقدیر وہ اٹل ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔ (واللہ اعلم)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔