جواب:
صدقہ فطر تمام مسلمانوں پر واجب ہے۔ حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے
ہیں :
فَرَضَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم زَکَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ، صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيْرٍ، عَلَی الْعَبْدِ وَالْحُرِّ، وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثٰی، وَالصَّغِيْرِ وَالْکَبِيْرِ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ.
بخاری، الصحيح، کتاب الزکاة، باب فرض صدقة الفطر، 2 : 547، رقم : 1432
’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غلام اور آزاد، مرد اور عورت، چھوٹے اور بڑے سب مسلمانوں پر صدقہ فطر کھجور یا جو کا ایک صاع فرض کیا ہے۔‘‘
اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : صدقہ فطر ہر تونگر پر (واجب) ہے۔
کنانی، زجاجة المصابيح، 1 : 511
شرع کی رو سے تونگر ایسے شخص کو کہتے ہیں جس پر زکوٰۃ واجب ہو یا اس پر زکوٰۃ تو واجب نہ ہو لیکن اس کے پاس ضروری اسباب (جیسے گھر، کپڑے اور گھر کا سامان وغیرہ) ہو کہ جتنی قیمت پر زکوٰۃ واجب ہو جاتی ہے۔ خواہ وہ تجارت کا مال ہو یا نہ ہو اور خواہ اس پر سال گزرے یا نہ گزرے، ایسی صورت میں اس شخص پر صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔