جواب:
عید کا دن جہاں خوشی و مسرت کے اظہار اور میل ملاپ کا دن ہوتا ہے
وہاں عید کی رات میں کی جانے والی عبادت کی فضیلت عام دنوں میں کی جانے والے عبادت
سے کئی گنا بڑھ کر ہے۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ قَامَ لَيْلَتَیِ العِيْدَيْنِ مُحْتَسِبًاِﷲِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوْتُ الْقُلُوْب.
ابن ماجه، السنن، کتاب الصيام، باب فيمن قام فی ليلتی العيدين، 2 : 377، رقم : 1782
’’جو شخص عید الفطر اور عید الاضحی کی راتوں میں عبادت کی نیت سے قیام کرتا ہے، اس کا دل اس دن بھی فوت نہیں ہوگا جس دن تمام دل فوت ہو جائیں گے۔‘‘
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ أَحْيَا اللَّيَالِی الْخَمْسَ، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ : لَيْلَةَ التَّرْوِيَة، وَلَيْلَةَ عَرَفَةَ، وَلَيْلَةَ النَّحْرِ، ولَيْلَةَ الْفِطْرِ، وَلَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ.
منذری، الترغيب والترهيب، 1 : 182
’’جو شخص پانچ راتیں عبادت کرے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ وہ راتیں یہ ہیں : آٹھ ذو الحجہ، نو ذوالحجہ (یعنی عید الاضحیٰ)، دس ذوالحجہ، عید الفطر اور پندرہ شعبان کی رات (یعنی شبِ برات)۔‘‘
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔