جواب:
: لیلۃ القدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک رات ہے۔ یہ رات بہت ہی قدر و منزلت اور خیر و برکت کی حامل ہے جسے قرآن کریم نے ہزار راتوں سے افضل قرار دیا ہے۔ جمہور علماء امت کا مؤقف یہ ہے کہ لیلۃ القدر امت محمدیہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام کے لئے خاص انعام ہے جو اس سے قبل کسی اور امت کو عطا نہیں کی گئی۔ حدیثِ مبارکہ سے بھی اس موقف کی تائیدہوتی ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
إِنَّ اﷲَ لوَهَبَ لِأُمَّتِيْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، وَلَمْ يُعْطِهَا مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ.
ديلمی، الفردوس بمأثور الخطاب، 1 : 173، رقم : 647
’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے لیلۃ القدر میری امت ہی کو عطا کی اور تم سے پہلے لوگوں کو اس سے سرفراز نہیں کیا۔‘‘
کیونکہ احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ یہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے ہے، لہٰذا اِسے رمضان کی طاق راتوں میں تلاش کرنا چاہئے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔