جواب:
اسلامی ضابطہ حیات ہر قسم کی چوری، خیانت اور دھوکہ دہی کو ممنوع قرار دیتا ہے۔ اسلام میں جس طرح کسی کا مال چوری کرنا منع ہے اسی طرح کسی کی محنت چوری کرنے کی بھی ممانعت ہے۔ اس لیے کسی کا ایجاد کردہ سافٹ ویئر، فارمولا یا شائع کردہ کتاب سے مواد چوری کر کے بیچنا اور اپنے نام سے شائع کرنا جائز نہیں ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ کے مطابق دوسرے کی محنت کو اپنے نام کرنا یعنی credit لینا جرم اور باعثِ عذاب گناہ ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ہے:
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلَا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِنَ الْعَذَابِ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌo
’’آپ ایسے لوگوں کو ہرگز (نجات پانے والا) خیال نہ کریں جو اپنی کارستانیوں پر خوش ہو رہے ہیں اور ناکردہ اعمال پر بھی اپنی تعریف کے خواہش مند ہیں، (دوبارہ تاکید کے لیے فرمایا:) پس آپ انہیں ہرگز عذاب سے نجات پانے والا نہ سمجھیں، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔‘‘
آل عمران، 3: 188
اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ چوری صرف مال کی نہیں ہوتی بلکہ دوسرے کی محنت کو خریدے بغیر یا اس اجازت لیے بغیر استعمال کرنے کی بھی چوری ہوتی ہے۔ اس بات کی تصدیق حدیث مبارکہ سے بھی ہوتی ہے کہ چوری صرف مال کی نہیں ہوتی بلکہ حقوق کی بھی چوری ہوتی ہے جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّ أَسْوَأَ النَّاسِ سَرِقَةً، الَّذِي يَسْرِقُ صَلَاتَهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَسْرِقُهَا؟ قَالَ: لَا يُتِمُّ رُكُوعَهَا وَلَا سُجُودَهَا.
’’سب سے بدترین چور وہ ہے جو اپنی نماز کی چوری کرتا ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! نماز کی وہ کیسے چوری کرتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنی نماز کے رکوع کو مکمل نہیں ادا کرتا ہے اور نہ سجدہ صحیح ادا کرتا ہے۔‘‘
أحمد بن حنبل، المسند، 3: 56، الرقم: 11549، مصر: مؤسسة قرطبة
مذکورہ بالا تصریحات کی روشنی میں آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
1. مہنگے داموں فروخت ہونے والے سافٹ ویئر غیر قانونی طریقے سے مفت ڈاؤن لوڈ کرکے بیچنا ممنوع اور ناجائز عمل ہے۔
2. اسی طرح کسی موجد کی ایجاد کا فارمولا جسے اُس نے پبلک نہ کیا ہو، چرا کر اُس کی مرضی کے بغیر کوئی شے بنا کر فروخت کرنا بھی جائز نہیں ہے۔
3. کسی مصنف کی اجازت کے بغیر کسی پبلشر کا اس کی کتاب کو شائع کرکے کمائی کرنا بھی ناجائز ہے اور کسی کی کتاب سے مواد چوری کر کے اپنے نام سے شائع کرنا بھی ممنوع امور میں سے ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔