جواب:
احناف کے ہاں نماز جنازہ کے دو ارکان ہیں، ایک قیام اور دوسرا چار تکبیرات ہیں۔ قیام کے بارے میں کسی امام کا اختلاف نہیں ہے جبکہ تکبیرات کے بارے میں روایات مختلف ہونے کی وجہ سے تعداد کے حوالے سے اَئمہ فقہ میں اختلاف پایا جاتا ہے لیکن فقہاء احناف نے رسول اللہ ﷺ کے آخری عمل کو دلیل بنایا ہے، اس لیے وہ چار تکبیرات کے قائل ہیں کیونکہ انہوں نے آپ ﷺ کے آخری عمل کی بنیاد پر نماز جنازہ میں چار سے زیادہ تکبیرات پر دلالت کرنے والی روایات کو منسوخ قرار دیا ہے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بھی اسی پر اجماع ہے جیسا کہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے سنن الکبری میں یہی باب باندھا ہے۔ اور اس روایت کو امام طبرانی رحمہ اللہ نے بھی نقل کیا ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: آخِرُ جَنَازَةٍ صَلَّى عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: حضور نبی اکرم ﷺ نے جو آخری نماز جنازہ پڑھائی اس میں آپ علیہ السلام نے چار تکبیرات کہیں۔‘‘
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی سند سے بھی ایک روایت نقل کی گئی ہے جس میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت نے چار تکبیرات آپ ﷺ کا آخری عمل بتایا ہے، وہ روایت درج ذیل ہے:
جَمَعَ عُمَرُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُم عَنْ التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَائِزِ، فَقَالُوا: آخَرُ جِنَازَةٍ صَلَّى عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ أَرْبَعًا.
’’حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو جمع کیا اور ان سے نمازہ جنازہ کی تکبیرات کے بارے میں دریافت کیا۔ تو انہوں نے فرمایا: آخری جنازہ جس پر رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی، چار مرتبہ تکبیرات کہیں۔‘‘
أبو حنيفة، المسند، ج/1، ص/82، الرياض: مكتبة الكوثر
ان روایات کے بیان کرنے کا مقصد ہے کہ نماز جنازہ میں چار تکبیرات پر کثیر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اَئمہ احناف کا اجماع ہے۔ لہٰذا نماز جنازہ میں چار تکبیریں فرض ہیں، اگر ان میں سے ایک بھی رہ جائے تو نماز جنازہ نہیں ہوتی، اس کا لوٹانا واجب ہوتا ہے۔ فقہاء کرام نماز جنازہ کی تکبیرات کے بارے میں فرماتے ہیں:
كُلَّ تَكْبِيرَةٍ مِنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ قَائِمَةٌ مَقَامَ رَكْعَةٍ، بِدَلِيلِ أَنَّهُ لَوْ تَرَكَ تَكْبِيرَةً مِنْهَا تَفْسُدُ صَلَاتُهُ.كَمَا لَوْ تَرَكَ رَكْعَةً مِنْ ذَوَاتِ الْأَرْبَعِ.
’’اس نماز (جنازہ) کی ہر تکبیر ایک رکعت کے قائم مقام ہے، اس بات کی دلیل ہے کہ اگر اس نے اس میں سے ایک تکبیر چھوڑ دی تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی، جس طرح کسی نے چار رکعتوں میں سے ایک کو چھوڑ دیا۔‘‘
الكاساني، بدائع الصنائع، ج/1، ص/314، بيروت: دار الكتاب العربي
نمازِ جنازہ میں چار تکبیریں فرض ہیں، پس اگر ایک تکبیر بھی چھوٹ گئی، تو نماز نہیں ہوگی اعادہ کیا جائے گا، ’’کافی ‘‘ میں بھی اسی طرح ہے۔ جیسا کہ فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
وَصَلَاةُ الْجِنَازَةِ أَرْبَعُ تَكْبِيرَاتٍ وَلَوْ تَرَكَ وَاحِدَةً مِنْهَا لَمْ تَجُزْ صَلَاتُهُ.
’’نماز جنازہ کی چار تکبیریں (فرض) ہیں۔ اگر ان میں سے کسی نے ایک بھی تکبیر چھوڑی تو اس کی نماز جنازہ نہیں ہوگی۔‘‘
الشيخ نظام وجماعة من علماء الهند، الفتاوى الهندية، ج/1، ص/164، بيروت: دار الفكر
صورتِ مسئلہ کے مطابق اگر امام صاحب نے چوتھی تکبیر آہستہ آواز سے کہہ دی ہے تو نماز جنازہ بلا کراہت ہو گئی ہے۔ اگر چوتھی تکبیر آہستہ آواز میں بھی نہیں کہی گئی تو اس صورت میں نماز جنازہ دوبارہ ادا کرنا لازم آتا ہے چونکہ مرحوم کی نماز جنازہ دوبارہ ادا کر دی گئی ہے۔ لہٰذا پہلے جنازہ میں چوتھی تکبیر نہ کہنے کی صورت میں بھی نماز جنازہ دوبارہ پڑھنے سے کمی پوری ہو چکی ہے۔ اگر نماز جنازہ دوبارہ نہ پڑھی جاتی تو مرحوم کی قبر پر دوبارہ نماز جنازہ پڑھنا ضروری تھا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔