کسی کی مدد کرنے کی نیت سے بینک سے سود لینا کیسا ہے؟


سوال نمبر:6177
السلام علیکم مفتی صاحب! چند سال قبل میں نے اپنی بہن کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ مکان خریدا تھا۔ اب ہم اس بہن کا حصہ ادا کرکے اس کیلئے الگ مکان خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس بہن کا حصہ تقریباً 27 لاکھ روپے بنتا ہے، جبکہ ہمارے پاس اسے دینے کو صرف 10 لاکھ جمع ہوئے ہیں۔ یہ رقم اتنی نہیں کہ اس کا حصہ ادا کیا جا سکے اور وہ آگے کوئی مکان خرید سکے۔ چنانچہ ہم نے سوچا کہ جب تک اس کا حصہ پورا نہیں ہوتا وہ رقم (10 لاکھ روپے) بینک میں محفوظ رکھیں۔ اس اثناء میں بینک اس سے جو فکس منافع دے وہ ہم اپنی دوسری بہن کو دیتے ریں تاکہ وہ اپنے مکان کا کرایہ ادا کر سکے۔ میری دوسری بہن کی مالی حالت بہت کمزور ہے، اس کے میاں کی آمدن اتنی نہیں کہ وہ گھر کا کرایہ ادا کر سکیں۔ ہمیں یہ جاننا ہے کہ کیا پاکستان کی حالیہ مہنگائی کے دوران شریعت کی رو سے ہمارا یہ عمل درست ہوگا؟

  • سائل: منزہ اکرممقام: فیصل آباد
  • تاریخ اشاعت: 28 جولائی 2023ء

زمرہ: سود

جواب:

آپ یہ رقم کسی اسلامی بینک میں رکھ کر اس سے حاصل ہونے والا منافع وصول کر سکتے ہیں۔ اس منافع کو آپ خود بھی استعمال کر سکتے ہیں اور اپنی ہمشیرہ کو بھی دے سکتے ہیں۔ مشکلات کے باوجود اسلامی بینکوں میں ممکنہ حد تک شرعی اصول وضوابط کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور مزید بہتری کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ لیکن سودی بینک میں رقم پر منافع وصول کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ وہ اصل میں منافع نہیں بلکہ متعین اضافہ ہوتا ہے جو رقم جمع کراتے وقت ہی طے کر دیا جاتا ہے، یہی سود ہے جس کے حرام ہونے میں تمام مسلمان علماء کا اتفاق ہے۔ سود کے حرام ہونے پر قرآن وحدیث کی صریح نصوص وارد ہوئی ہیں۔ اصولاً بھی اسلامی بینکوں کی سہولت کے ہوتے ہوئے سودی بینکوں سے منافع حاصل کرنے کا جواز نہیں بنتا، اس لیے آپ کسی بھی اسلامی بینک میں رقم جمع کروا کر اس پر منافع حاصل کر سکتے ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری