کیا ایصالِ ثواب کیلئے پانی کا فلٹریشن کولر لگا کر مرحوم کے نام کی تختی لگانا جائز ہے؟


سوال نمبر:6129
السلام علیکم مفتی صاحب! واٹر فلٹریشن کولور کا والدین کے ایصال ثواب کے لئے راستے میں لگانا اور ان کے نام کی تختی لگانا شریعت میں جائز ہے؟

  • سائل: ظفر قیوم خانمقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 17 دسمبر 2022ء

زمرہ: ایصال ثواب

جواب:

پانی پلانا صدقہ ہے، اور اس صدقہ کا ثواب اپنے مرحومین کو ایصال کرنا جائز اور ان کے لیے باعثِ راحت ہے۔ اس لیے کنویں، نل، ٹینکی یا واٹر کولر کی شکل میں مسافروں، ناداروں اور غرباء کے لئے پانی کا انتظام کرنا یا صاف پانی کی فراہمی کیلئے فلٹریشن کولر لگانا سب امورِ خیر ہیں، جن کا ثواب اپنے زندہ اور فوت شدہ اعزاء و اقرباء کو ایصال کیا جاسکتا ہے۔ حضرت سعد بن عبادہؓ روایت کرتے ہیں کہ اُن کی والدہ فوت ہو گئیں تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا:

يَا رَسُوْلَ اللهِ! إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ، أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: سَقْيُ الْمَاءِ. فَتِلْکَ سِقَايَةُ سَعْدٍ أَوْ آلِ سَعْدٍ بِالْمَدِيْنَةِ.

أخرجه النسائي في السنن، کتاب الوصايا، باب ذکر اختلاف علیٰ سفيان، 6: 254-255، الرقم: 3662-3666

یا رسول اللہ! میری والدہ فوت ہوگئی ہے، کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! انہوں نے عرض کیا: تو کونسا صدقہ بہتر رہے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: پانی پلانا۔ (تو انہوں نے ایک کنواں خرید کر مسلمانوں کے لئے وقف کر دیا۔) پس یہ کنواں مدینہ منورہ میں سعد یا آلِ سعد کی پانی کی سبیل (کے نام سے مشہور) تھا۔

پانی پلانا بظاہر ایک معمولی عمل ہے مگر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں یہ عمل بہت زیادہ اجر و ثواب کا حامل ہے اور مغفرت و بخشش کا ذریعہ ہے۔ حضرت سعید ابن مسیبؓ، ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

مَنْ سَقَى مُسْلِمًا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ حَيْثُ يُوجَدُ الْمَاءُ فَكَأَنَّمَا أَعْتَقَ رَقَبَةً وَمَنْ سَقَى مُسْلِمًا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ حَيْثُ لَا يُوجَدُ الْمَاءُ فَكَأَنَّمَا أَحْيَاهَا.

ابن ماجہ، السنن، كِتَابُ الرُّهُونِ، بَابُ الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ، رقم الحدیث: 2474

جس نے کسی مسلمان کو ایسی جگہ پانی کا گھونٹ پلایا جہاں پانی کی کثرت تھی تو اُس نے ایک غلام آزاد (کرنے جتنا ثواب حاصل) کیا، اور جس نے مسلمان کو ایسی جگہ پانی کا گھونٹ پلایا جہاں پانی کی قلت تھی تو اس نے اسے زندہ (کرنے جتنا ثواب حاصل) کیا۔

اس سے واضح ہوا کہ پانی پلانا ان اعمال میں سے ہے جنہیں اسلام نے انسان کے لئے سعادت و نجات اور بخشش و معافی کا ذریعہ بتایا ہے۔ پانی پلانا ایک طرف انسانی خدمت ہے تو دوسری طرف اجر و ثواب اور خوشنودئ الٰہی حاصل کرنے کا بہت بڑا ذریعہ بھی ہے۔ اس لیے اگر سائل اپنے مرحومین کے ایصالِ ثواب کیلئے واٹر فلٹریشن کولر کا اہتمام کرتا ہے تو یقیناً یہ مرحومین کیلئے راحت کا باعث بنے گا اور انہیں فائدہ دے گا۔ جہاں تک واٹر کولر پر تختی لگانے کا سوال ہے تو تختی کسی دکھاوے، نمود و نمائش، سیاسی و سماجی فائدے یا ریاکاری کی نیت سے نہ لگائی جائے، بلکہ اس نیت سے لگائی جائے کہ یہاں سے پانی پینے والے لوگ اپنی تشنگی بجھا کر اور پیاس کو مٹا کر اس خدمت کرنے والے کیلئے دعائیں، اور مرحومین کیلئے بخشش و مغفرت کی التجائیں کرتے ہوئے جائیں۔ اس نیت کیساتھ تختی لگانے میں بھی حرج نہیں ہے۔ لیکن اگر تختی لگانے کا مقصد دکھاوا ہے تو اسے نہ لگانا ہی بہتر ہے کیونکہ ریاکاری اعمال کے اجر کو ضائع کر دیتی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔