جواب:
: رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں اﷲ رب العزت کی خاص رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ دعاؤں کو شرف قبولیت ملتا ہے۔ علاوہ ازیں دنیاوی اور روحانی فیوضات بھی اﷲ کی رحمت کا حصہ ہیں جو انسان کو صرف روزہ کی وجہ سے حاصل ہوتے ہیں۔ وہ شخص بدنصیب ہے جو بغیر کسی شرعی رخصت یا مرض کے روزہ چھوڑ کر اس کی رحمت سے محروم ہو جائے، ایسے شخص کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ أفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ، مِنْ غَيرِ رُخْصَة وَلَا مَرَضٍ، لَمْ يقْضِ عَنْهُ صَوْمُ الدَّهْرِ کُلِّه، وَإِنْ صَامَه.
ترمذی، السنن، ابواب الصوم، باب ما جاء فی الإفطار متعمداً، 2 : 93، رقم : 723
’’جو شخص بغیر شرعی رخصت اور بیماری کے رمضان کا روزہ چھوڑ دے تو چاہے پھر وہ زندگی بھر روزے رکھتا رہے وہ اس رمضان کے روزے کا بدل نہیں ہو سکتے۔‘‘
فقہاء کے نزدیک جس نے روزہ کی حالت میں جان بوجھ کر کھا پی لیا اس پر قضاء اور کفارہ دونوں واجب ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔