جواب:
عام طور سرکاری یا نجی اداروں کی پالیسی ہوتی ہے کہ ملازمین کی پینشن ان کی وفات کے بعد ان کی بیوہ کو ملتی ہے، بعض اوقات ادارے بیوہ کے علاوہ غیرشادی شدہ بیٹیوں کو بھی پینشن کا حقدار تصور کرتے ہیں اور ملازمین کی وفات کے بعد بیوہ اور غیرشادی شدہ بیٹیوں کو بھی پینشن دیتے ہیں۔ اس لیے سائل بھی پینشن دینے والے ادارے کی پالیسی معلوم کریں کہ ضابطے کے مطابق پینشن کی رقم پر قانوناً کس کس کا حق ہے۔ جس طرح ادارے کا ضابطہ ہو اس کے مطابق پینشن کی رقم تقسیم کی جائے۔ اگر ادارے کی پالیسی میں پینشن کو صرف بیوہ حق کہا گیا ہے تو بیوہ دیگر اولاد کو پینشن کی رقم سے دینے کی شرعاً پابند نہیں ہے، پھر یہ خالص اسی کا حق ہے۔ بیوہ اپنی مرضی، آزادی اور رضامندی سے اگر پینشن کی رقم ساری اولاد میں تقسیم کرنا چاہے تو اسے اختیار ہے کیونکہ یہ اس کی ملکیت ہے اور اگر باقی اولاد کو محروم کر کے کسی ایک بیٹے یا بیٹی کو دینا چاہے تو تب بھی اُسے ایسا کرنے کا حق ہے، دیگر اولاد اس سے مطالبہ کرنے کا قانونی حق نہیں رکھتی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔