جواب:
حکومتی اور غیرحکومتی ادارے آئے روز مختلف قرض سکیمیں متعارف کرواتے ہیں اور بڑے خوشنما ناموں اور نعروں کے ساتھ قرض لینے کی ترغیب دیتے ہیں۔ ایک بنیادی اصول ہمیشہ ذہن نشین رہنا چاہیے کہ ہر وہ قرض جو متعین اضافے کے ساتھ مشروط ہو‘ وہ سودی قرض ہے اور اس سے بچنا لازم ہے۔ یہ اضافہ خواہ کم ہو یا زیادہ، سود ہی رہے گا۔
سرکاری اشتہارات اور دیگر ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق ’’وزیر اعظم کامیاب نوجوان قرضہ سکیم‘‘ کے ذریعے جاری ہونے والے قرض کی واپس پر پہلے مرحلے میں 6 فیصد شرح سود اور دوسرے مرحلے میں 3 فیصد شرح سود کی شرط رکھی گئی ہے۔ گویا یہ سکیم سراسر سودی معاملے پر مشتمل ہے، اس لیے اس اسکیم کے تحت قرضہ لینا شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔