لفظ ’ان شاءاللہ‘ کی بظاہر توہین کرنے والے خطیب کی اقتداء کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:5902
السلام علیکم! کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ ایک خطیب صاحب نے جمعہ کے خطاب کے دوران حاضرین مجلس کو کسی کام (کام کا ذکر کرنا نہیں چاہتا) کے لیے آنے کی دعوت دی اور حاضرین مجلس نے مل کر کہا: ’انشاء اللہ‘ جس پر خطیب صاحب نے کہا ’انشاءاللہ نہیں، ضرور آنا ہے‘۔ شریعت اس بارے میں ہماری کیا رہنمائی کرتی ہے؟ جواب عنایت فرمائیں اور ان خطیب صاحب کے پیچھے جمعہ پڑھنا کیسا؟ جزاک اللہ

  • سائل: محمد سعیدمقام: گوجرانوالہ
  • تاریخ اشاعت: 19 جنوری 2021ء

زمرہ: معاشرت

جواب:

’إنْ شَاءَاللہ‘ کا معنیٰ ہے ’اگر اللہ نے چاہا‘۔ جب خطیب صاحب نے حاضرین کو کسی کام کے لیے آنے کی دعوت دی تو حاضرین نے اسے اللہ کے چاہنے کے ساتھ مشروط کیا، جس پر زور دینے کے لیے خطیب صاحب نے کہا کہ ’ان شاءاللہ نہیں، ضرور آنا ہے‘۔ خطیب موصوف کو یا کسی کو بھی اس انداز سے یہ نہیں کہنا چاہے کیونکہ اس طرح دینی شعار کے تمسخر کا راستہ کھلتا ہے اور یہ عُرف بن جاتا ہے۔ بظاہر موصوف کے اس جملے سے ’ان شاءاللہ‘ کا تمسخر یا توہین مقصود نہیں تھی اور اس کی تاویل بھی ممکن ہے اس لیے اولین فرصت میں خطیب صاحب سے وضاحت طلب کرنی چاہیے کہ اس جملے سے ان کی کیا مراد تھی۔ تاہم ان کی اقتداء ترک کرنا درست نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری