جواب:
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَلاَ تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنفُسَهُمْ إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ مَن كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا.
اور آپ ایسے لوگوں کی طرف سے (دفاعاً) نہ جھگڑیں جو اپنی ہی جانوں سے دھوکہ کر رہے ہیں۔ بیشک اللہ کسی (ایسے شخص) کو پسند نہیں فرماتا جو بڑا بددیانت اور بدکار ہے۔
النساء، 4: 107
درج بالا آیتِ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف سے جھگڑنے سے منع فرمایا رہا ہے جو اپنی جان سے دھوکہ کر رہا ہو اور ساتھ یہ بھی فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو پسند نہیں فرماتا۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو ناپسند فرماتا ہے جو دوسروں کو دھوکہ دے رہا ہو۔ مزید یہ کہ اللہ تعالیٰ نے دھوکے باز شخص کو بددیانت اور بدکار قرار دیا ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ شریعتِ اسلامیہ میں دھوکے بازی انتہائی قبیح فعل ہے۔
آج کل یہ عام رجحان ہے پیسے کمانے کی خاطر انٹرنیٹ خاص طور پر یوٹیوب کی ویڈیوز پر بڑے دلکش و پُرمغز عنوانات اور تھمبنیل لگائے جاتے ہیں، جس کا مقصد محض ویڈیو پر کلک حاصل کرنا ہوتا ہے۔ جب صارف ویڈیو کھولتا ہے تو اس میں وہ مواد نہیں ہوتا جو تھمبنیل یا عنوان میں دکھایا گیا ہوتا ہے۔ یہ سراسر دھوکے بازی اور بد دیانتی ہے۔ احادیثِ مبارکہ میں بھی بد دیانتی اور دھوکہ بازی کے متعلق بڑی سخت وعید آئی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:
أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا فَقَالَ: مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ؟ قَالَ أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ كَيْ يَرَاهُ النَّاسُ، مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنِّي.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک غلہ فروخت کرنے والے کے پاس سے گزرے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ غلہ کے اندر ڈالا تو ہاتھ میں کچھ تری محسوس ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا یہ تری کیسی ہے؟ غلہ کے مالک نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس پر بارش ہو گئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے بھیگے ہوئے غلہ کو اوپر کیوں نہ رکھا تاکہ لوگ اس کو دیکھ لیتے؟ جس شخص نے دھوکا دیا وہ مجھ سے نہیں ہے۔
مسلم، الصحيح، كتاب الإيمان، باب قول النبي ﷺ من غشنا فليس منا، بيروت: دار إحياء التراث العربي
یہ حدیث مبارکہ آپ کے سوال کے جواب سے عین مطابقت رکھتی ہے کہ ظاہر میں نظر آنے والی چیز اندر نہ ہو تو دھوکہ بازی ہے، اسی طرح ویڈیو کا جو عنوان ہو اندر اس سے متعلقہ مواد نہ ہو تو یہ بھی دھوکہ دہی ہے اور ایسے شخص کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت سخت وعید سنا کر دھوکہ بازی کی حوصلہ شکنی فرمائی ہے۔ اور ایک مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دھوکہ باز کو منافق گردانا ہے جیسا کہ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
الْمُؤْمِنُ غِرٌّ كَرِيمٌ، وَالْفَاجِرُ خِبٌّ لَئِيمٌ.
مومن بھولا بھالا اور سخی ہوتا ہے جب کہ منافق دھوکا باز اور بخیل ہوتا ہے۔
أبو داود، السنن، كتاب الأدب، باب في حسن العشرة، 4: 251، الرقم: 4790، بيروت: دار الفكر
اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
لَا يَدْخُلُ الجَنَّةَ خِبٌّ وَلَا مَنَّانٌ وَلَا بَخِيلٌ.
دھوکہ باز، بخیل اور احسان جتانے والا جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔
الترمذي، السنن، كتاب البر والصلة، باب ما جاء في البخيل، 4: 343، الرقم: 1963، بيروت: دار إحياء التراث العربي
مذکورہ بالا تصریحات سے واضح ہوتا ہے کہ دھوکہ بازی سے ویڈیوز پر کلک لینا سخت ناپسندہ اور گناہ ہے۔ ایسی دھوکے بازی سے ہونے والی کمائی بھی حرام ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔