جواب:
شوہر کی وفات کے بعد اس کا نام لینے یا اس کی تصویر دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ قرآن و حدیث میں ایسی کوئی ممانعت نہیں ہے، یہ عدمِ ممانعت ہی اس امر کے جواز کی دلیل ہے۔ اس لیے بیوہ کے لیے شوہر کا نام لینا، اس کے ساتھ گزرے وقت کو یاد کرنا اور اس کی تصویر دیکھنا جائز ہے۔
مرحوم کی جائیداد میں سے اس کی بیوہ کو اولاد نہ ہونے کی صورت میں چوتھا حصہ اور اولاد ہونے کی صورت میں آٹھواں حصہ ملتا ہے۔ بیوہ کا یہ حصہ حکمِ باری تعالیٰ سے ثابت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ.
اور تمہاری بیویوں کا تمہارے چھوڑے ہوئے (مال) میں سے چوتھا حصہ ہے بشرطیکہ تمہاری کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر تمہاری کوئی اولاد ہو تو ان کے لئے تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں حصہ ہے تمہاری اس (مال) کی نسبت کی ہوئی وصیت (پوری کرنے) یا (تمہارے) قرض کی ادائیگی کے بعد۔
النساء، 4: 12
بیوہ اپنے شوہر کے وصال تک اس کے نکاح میں تھی اس لیے حکمِ الٰہی کے مطابق اسے حصہ دینا لازم ہے اور یہ بیوہ کا شرعی حق ہے۔ مرحوم کی وصیت کیونکہ خلاف شریعت تھی اس لیے اس پر عمل نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کوئی اور شخص بیوہ کو اس کے حق سے محروم کر سکتا ہے۔ اس لیے بیوہ کو اپنا حق لے سکتی ہے اور اس سلسلے میں قانونی مدد بھی لے سکتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔