جواب:
شوہر اپنی بیوی کو قبر میں اتار سکتا ہے البتہ میت کا والد، بھائی، بیٹے یا دیگر محارم شوہر پر مقدم ہیں۔ مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ شوہر عورت کے جنازہ کو نہ کندھا دے سکتا ہے نہ قبر میں اتار سکتا ہے نہ منہ دیکھ سکتا ہے، یہ محض غلط ہے صرف نہلانے اور اسکے بدن کو بلاحائل ہاتھ لگانے کی ممانعت ہے۔
بہارِ شریعت، 1: 813، مکتبۃ المدینہ، کراچی
اس لیے کسی عورت کے انتقال کے بعد شوہر کے لیے اس کے چہرے کو دیکھنا، جنازہ کو کندھا دینا اور قبر میں اُتارنا جائز ہے۔ شریعتِ مطہرہ نے شوہر کے لیے ان امور کی ممانعت نہیں کی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔