جواب:
نمازِ جمعہ فرضِ عین ہے اور اسکی فرضیت ظہر سے زیادہ مؤکد ہے، اس کا تارک گنہگار اور منکر کافر ہے۔ عمومی حالات میں جمعہ کے اجتماع کا انعقاد جامع مسجد میں کرنے کا حکم ہے، یہ اسلام کا شعار اور مسلمانوں کی شان و شوکت کے اظہار کا ذریعہ ہے۔ تاہم مخصوص حالات میں نمازِ باجماعت یا اجتماعِ جمعہ کی ادائیگی کا حکم عمومی حالت سے مختلف ہے۔ جیسا کہ حضرت نافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا:
أَذَّنَ ابْنُ عُمَرَ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ بِضَجْنَانَ، ثُمَّ قَالَ: صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، فَأَخْبَرَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ مُؤَذِّنًا يُؤَذِّنُ، ثُمَّ يَقُولُ عَلَى إِثْرِهِ: أَلاَ صَلُّوا فِي الرِّحَالِ فِي اللَّيْلَةِ البَارِدَةِ، أَوِ المَطِيرَةِ فِي السَّفَرِ.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک ٹھنڈی اور آندھی والی رات میں نماز کے لیے اذان کہی اور پھر فرمایا: ’’سنو کہ نماز اپنے گھروں میں پڑھ لو‘‘ پھر فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآللہ وسلم جب رات ٹھنڈی اور بارش والی ہوتی تو موذن کو یہ کہنے کا حکم فرماتے۔
اور محمد بن سرین رضی اللہ عنہ کے چچا زاد بھائی سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بارش کے روز اپنے موذن سے فرمایا:
إِذَا قُلْتَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَلاَ تَقُلْ حَيَّ عَلَى الصَّلاَةِ، قُلْ: صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ، فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا، قَالَ: فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، إِنَّ الجُمْعَةَ عَزْمَةٌ وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُحْرِجَكُمْ فَتَمْشُونَ فِي الطِّينِ وَالدَّحَضِ.
جب تم أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ کہہ لو تو حَيَّ عَلَى الصَّلاَةِ نہ کہنابلکہ صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ (اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو) کہنا۔ لوگوں نے اس پر تعجب کیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایسا اس ہستی نے کیا جو مجھ سے بہتر ہے۔ بے شک جمعہ ضروری ہے لیکن میں نے ناپسند کیا کہ تمہیں باہر نکالوں تو تم کیچڑ اور پھسلن میں چلو۔
مذکورہ بالا احادیث مبارکہ سے بارش، آندھی اور شدید سردی میں انسان کو تکلیف سے بچانے کی خاطر نماز باجماعت اور نماز جمعہ میں رخصت دینے کا ثبوت ملتا ہے جبکہ جان لیوا وبائی امراض میں اس سے کہیں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ صحتِ نمازِ جمعہ کی چھ شرطیں ہیں:
چنانچہ نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد بنیادی شرط نہیں ہے، اس لیے جب کسی ناگہانی صورتِ حال جیسے موجودہ دور میں کرونا وائرس (COVID-19) کے باعث کہ جب حکومت کی طرف سے مساجد میں اجتماعات پر پابندی عائد ہے تو جن آبادیوں میں عمومی حالات میں جمعہ کے اجتماعات کا انعقاد ہوتا تھا وہاں گھروں یا ایسی کھلی جگہوں میں نمازِ جمعہ ادا کی جاسکتی ہے جہاں امام کے علاوہ کم از کم تین بالغ مرد جمع ہوسکیں اور اذنِ عام ہو یعنی نماز پڑھنے والوں کی طرف سے دوسرے لوگوں کی شرکت کی ممانعت نہ ہو، جس جگہ نماز ادا کررہے ہیں وہاں کا دروازہ کھلا رکھیں تاکہ اگر کوئی نماز میں شریک ہونا چاہے تو شریک ہوسکے۔ اگر یہ شرائط پوری ہو رہی ہوں تو جمعہ کا وقت داخل ہونے کے بعد پہلی اذان دی جائے، پھر سنتیں ادا کی جائیں، اس کے بعد امام منبر یا کرسی وغیرہ پر بیٹھ جائے اور اس کے سامنے دوسری اذان دی جائے، پھر امام منبر یا زمین پر کھڑے ہوکر عربی میں دو خطبے پڑھ کر دو رکعت نماز پڑھا دے، اگر عربی خطبہ یاد نہ ہو تو حمد و ثناء، صلاۃ و سلام اور قرآنِ پاک کی چند آیات پڑھ کر دونوں خطبے دے دیں۔ اگر ان میں سے کوئی شرط پوری نہ ہو رہی ہو تو گھر میں نمازِ ظہر دا کی جائے گی، جمعہ نہیں پڑھا جائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔